کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 778
مدرسے جاری کیے، سرائیں بنوائیں ، کنویں کھدوائے، شفاخانے کھلوائے، راستے میں امن و امان اور مسافروں کی حفاظت کا انتظام کیا، مدینہ منورہ میں پانی کی قلت تھی وہاں ایک نہر لا کر اہل مدینہ کی تکلیف کو دور کیا، محتاج خانے قائم کیے، رعایا کی تکلیف کو دور کرنے اور لوگوں کو راحت پہنچانے کا اس کو بہت خیال تھا۔ اس کے عہد حکومت میں ہر طرف فتوحات کا سلسلہ برابر جاری رہا اور کوئی اندرونی بغاوت اور فتنہ و فساد جو قابل تذکرہ ہو نمودار نہیں ہوا، مسلمانوں کی پیہم فتوحات لوگوں کو فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا زمانہ یاد دلاتی تھیں ۔ ولید نے فقراء و فقہاء اور علماء کے روزینے اس قدر مقرر کیے کہ وہ سب فارغ البال وخوش حال رہنے لگے، رفاہ رعایا کے لیے اس نے نہایت مفید ضابطے اور قاعدے مقرر کیے۔ ولید نے ہشام بن اسماعیل مخزومی کو امارت مدینہ سے معزول کر کے جب عمر بن عبدالعزیز کو مدینہ کا عامل مقرر کیا تو عمر بن عبدالعزیز نے سب سے پہلا کام مدینہ کی امارت اپنے ہاتھ میں لے کر یہ کیا کہ فقہائے مدینہ میں سے دس اعلیٰ درجہ کے عالموں کو منتخب کیا، جن میں مدینہ کے فقہائے سبعہ بھی شامل تھے، ان دس آدمیوں کی ایک مجلس بنا کر اس مجلس کے مشورے سے ہر ایک کام کو انجام دینے لگے، اس مجلس کے ارکان کو اپنی حکومت میں شریک کر کے سیّدنا عمر بن عبدالعزیز نے ایک ایسی اچھی مثال عمال سلطنت کے لیے قائم کی کہ اہل مدینہ نے سیّدنا عمر بن عبدالعزیز کے تقرر پر ولید بن عبدالملک کی خدمت میں شکرگزاری کے خطوط بھیجے اور خلیفہ وقت کو دعائیں دی۔ ولید بن عبدالملک کے تخت نشینی کے بعد ہی حجاج نے یزید بن مہلب اور اس کے بھائیوں کو قید کر دیا اور ان پر غبن کا الزام لگایا۔ ۸۷ھ میں مسلمہ بن عبدالملک نے بلاد روم پر براہ مصیصہ چڑھائی کی اور قلعہ لولق، اخرم، بولس، قمیقم وغیرہ کو فتح کیا۔ ۸۸ھ میں جرثومہ اور طوانہ مفتوح ہوئے۔ ۸۹ھ میں مسلمہ بن عبدالملک اور عباس بن ولید نے بلادروم پر حملہ کیا، رومیوں کے ایک ٹڈی دل نے ان کا مقابلہ کیا، لیکن مسلمانوں کی فوج نے ہر مقام پر ان کو شکست دے کر پسپا کیا۔ قلعہ سوریا، قلعہ اردولیہ، عمویہ، ہرقلہ، قمولیہ وغیرہ مسلمانوں نے فتح کر لیے۔ اسی سال مسلمہ بن عبدالملک نے آذر بائیجان کی طرف ترکوں پر حملہ کر کے بہت سے شہروں اور قلعوں کو فتح کیا، اسی سال جزیرہ منورقہ و مبورقہ مفتوح ہوئے۔ ۹۰ھ میں عباس بن ولید نے پانچ زبردست قلعے منوریہ کے علاقے میں فتح کیے۔