کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 777
چھٹا باب: ولید بن عبدالملک ابوالعباس ولید بن عبدالملک بن مروان ۵۰ھ میں پیدا ہوا اور ۳۶ سال کی عمر میں اپنے باپ عبدالملک بن مروان کی وفات کے بعد دمشق میں تخت خلافت پر بیٹھا، چونکہ نہایت ناز و نعمت کا پلا ہوا تھا، لہٰذا علم وفضل سے بے بہرہ اور پڑھنے لکھنے میں بہت ہی ناقص تھا، اپنے باپ عبدالملک کے کفن دفن سے فارغ ہو کر اس نے جامع مسجد دمشق میں آکر خطبہ دیا، اور بیان کیا کہ’’لوگو! جس کو اللہ تعالیٰ نے مقدم کیا اس کو کوئی مؤخر نہیں کر سکتا اور جس کو اللہ تعالیٰ نے مؤخر کیا اس کوکوئی مقدم نہیں کر سکتا، موت اللہ تعالیٰ کے علم قدیم میں تھی جس کو اس نے انبیاء و صلحاء سب کے لیے لازم کر دیا ہے، اللہ تعالیٰ نے اب اس امت کا ولی ایک ایسے شخص کوبنا دیا ہے، جو مجرموں پر سختی اور اہل فضل و اہل حق پر نرمی کرنے اورحدود شرعیہ کو قائم رکھنے کا عزم کرتا ہے اور وہ خانہ کعبہ کے حج اورسرحدوں پر جہاد یعنی دشمنان دین پر حملے کرتے رہنے کا عازم ہے، لوگو! تم خلیفہ وقت کی اطاعت کرو اور مسلمانوں میں اتفاق کو قائم رکھو، یاد رکھو، جو سرکشی کرے گا اس کا سر توڑ دیا جائے گا اور جو خاموش رہے گا، وہ اپنے مرض میں خود ہی ہلاک ہو جائے گا۔‘‘ اس کے بعد لوگوں نے اس کے ہاتھ پر بیعت خلافت کی، ولید نے خلیفہ ہو کر حجاج کے اختیار و اقتدار کو بدستور قائم رکھا، حجاج نے قتیبہ بن مسلم باہلی کو جو رے کا حاکم تھا مفضل بن مہلب کی جگہ خراسان کا گورنر مقرر کیا اور قتیبہ بن مسلم نے چین و ترکستان تک پیہم فتوحات حاصل کیں ۔ مغرب کی جانب موسیٰ بن نصیر گورنر افریقہ نے اسلامی فتوحات مراکش سے گزر کر اندلس تک پہنچایا، ولید کے بھائی مسلمہ بن عبدالملک نے رومیوں کے مقابلے میں بہت سے شہر و قلعے فتح کیے۔ محمد بن قاسم بن محمد ثقفی نے جو حجاج کا قریبی رشتہ دار یعنی بھتیجا اورداماد تھا، سندھ و ہند کی طرف فتوحات حاصل کیں ، ولید نے اپنے چچازاد بھائی سیّدنا عمر بن عبدالعزیز کو مدینہ منورہ کا عامل و حاکم مقرر کیا، ۸۷ھ میں ولید نے جامع مسجد دمشق کی توسیع و تعمیر کی اور اسی سال سیّدنا عمر بن عبدالعزیز کے زیر اہتمام مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کو از سر نو تعمیر کرایا اور ازواج مطہرات کے حجروں کو بھی مسجد میں شامل کر کے اس کو وسیع کیا، مسجد نبوی کی تعمیر کے لیے قیصر روم نے بھی بہت سے قیمتی پتھر اور ہوشیار معمار ہدیتاً ولید کے پاس بھیجے، ولید نے رفاہ خلائق کے بہت سے کام کیے، سڑکیں نکلوائیں ، شہروں اور قصبوں میں