کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 775
خلیفہ ہونے کے بعد سنہ ۷۵ھ میں پہلی مرتبہ حج کیا۔ سنہ ۷۷ھ میں ہر قلہ فتح ہوا اور اسی سال عبدالعزیز بن مروان برادر عبد الملک نے جو مصر کا گورنر تھا، جامع مسجد مصر کو گرا کر از سر نو تعمیر کرایا اور ہر چہار سمت سے اس کو وسیع کیا۔ سنہ ۸۱ھ میں قالیقلا رومیوں سے فتح کیا۔ سنہ ۸۲ھ میں قلعہ سنان فتح ہوا۔۔ مفضل بن مہلب گورنر خراسان نے موسیٰ بن عبد اللہ کے قتل سے فارغ ہوکر بادغیس کو فتح کیا۔ سنہ ۸۴ھ میں عبد اللہ بن عبد الملک نے مصیصہ رومیوں سے فتح کیا۔ سنہ ۸۵ھ میں عبدالعزیز بن ابوحاتم بن نعمان باہلی نے شہر اردبیل بسایا۔ ماہ جمادی الاول سنہ ۸۵ھ میں عبد الملک کے بھائی عبدالعزیز بن مروان کی مصر میں وفات پائی اور عبد الملک نے اپنے بیٹے عبد اللہ کو اس کی جگہ مصر کا گورنر مقرر کیا۔ ولید و سلیمان کی ولی عہدی: عبد الملک اس فکر میں غلطاں و پیچاں تھا کہ کسی طرح اپنے بھائی عبد العزیز کو ولی عہدی سے معزول کرکے اپنے بیٹوں کو ولی عہد بنائے مگر یہ کام کچھ آسان نہ تھا۔ کیونکہ عام طور پر لوگوں کی مخالفت برپا ہونے کا اندیشہ تھا۔ جب عبد العزیز کے مرنے کی خبر پہنچی تو عبدالملک کو قدرتی طور پر اپنی خواہش کو پورا کرنے کا موقع مل گیا۔ چنانچہ اس نے رمضان سنہ ۸۶ھ میں تمام صوبوں کے گورنروں اور عاملوں کے نام فرامین جاری کیے کہ عید الفطر کے روز یکم شوال کو لوگوں سے ولید و سلیمان کی ولی عہدی کے لیے بیعت لے لیں ۔ چنانچہ تمام ممالک میں تاریخ مقررہ پر ان دونوں کی ولی عہدی کے لیے بیعت لی گئی۔ مدینہ کا عامل ہشام بن اسماعیل مخزومی تھا۔ اس نے جب اہل مدینہ سے ولید و سلیمان کی بیعت ولی عہدی کے لیے کہا تو سب نے بیعت کی لیکن سعید بن مسیب نے انکار کردیا۔ ہشام نے سعید بن مسیب کو گرفتار کرکے درّے لگوائے اور تشہیر کرا کر قید کردیا۔ عبد الملک کو جب یہ حال معلوم ہوا تو ہشام کو خط لکھا کہ تم نے سعید بن مسیب کے ساتھ سختی کرنے میں غلطی کی ہے کیونکہ ابن مسیب میں نہ عداوت ہے نہ مخالفت نہ منافقت۔ ایسے شخص کو ہرگز تکلیف نہیں دینی چاہیے۔ عبدالملک بن مروان کی وفات: ولید و سلیمان کی ولی عہدی کے لیے بیعت لینے کے بعد عبد الملک ایک مہینے سے زیادہ نہیں جیا۔ یوم پنج شنبہ ۱۵ شوال ۸۵ مطابق ۱۹۔ اکتوبر سنہ ۷۰۵ء کو عبد الملک بیمار ہوکر فوت ہوا۔ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی شہادت کے بعد تیرہ برس، تین مہینے اور ۲۳ دن عبد الملک زندہ رہا اور یہی اس کی خلافت کا زمانہ تھا۔ مرتے وقت عبد الملک نے اپنے بیٹوں کو بلایا اور وصیت کی کہ’’میں تم کو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنے کی تاکید کرتا ہوں کیونکہ تقویٰ بہترین لباس اور بہترین جائے پناہ ہے۔ تمھارے بڑوں کو چاہیے کہ جھوٹوں پر شفقت کریں اور چھوٹوں کو چاہیے کہ بڑوں سے ادب و تعظیم کے ساتھ پیش آئیں ۔ مسلمانوں کی رائے