کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 773
ملتوی کردی گئی۔ اگلے دن موسیٰ نے حملہ کرکے ترکوں وغیرہ کو شکست فاش دی اور بہت سا مال غنیمت لے کر ترمذ کے قلعے میں واپس آیا۔ حریث کے مرنے کے بعد اس کا بھائی ثابت بن قطنہ، موسیٰ کی طرف سے متوجہ ہوکر موسیٰ سے جدا ہوا اور ترمذ سے بھاگ کر مقام حوشرا میں آکر قیام کیا اور اپنے پاس اہل عرب و عجم کی جمعیت فراہم کرنے لگا۔ موسیٰ بن عبد اللہ اس کے مقابلے کو فوج لے کر ترمذ سے چلا تو اہل بخارا، اہل کش، اہل نسف وغیرہ سب ثابت کی مدد کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ موسیٰ کو مجبوراً ترمذ میں واپس آنا پڑا۔ چند روز کے بعد تمام اتراک جمع ہوئے۔ ثابت بن قطنہ کو اپنے ہمراہ لیا اور اسی ہزار کی عظیم جمعیت نے ترمذ کا محاصرہ کرلیا۔ موسیٰ نے بڑے عزم و ہمت کے ساتھ مدافعت کی۔ ثابت بن قطنہ مارا گیا اور اتراک بھی آوارہ و پریشان ہوکر اور محاصرہ اٹھا کر چل دیے۔ اس ہنگامے سے فارغ ہوئے صرف چند ہی روز گزرے تھے کہ یزید بن مہلب خراسان کی گورنری سے معزول ہوکر کوفہ سے روانہ ہوا اور اس کی جگہ مفضل بن مہلب اس کا بھائی خراسان کا گورنر مقرر ہوا۔ مفضل نے خراسان کی حکومت اپنے ہاتھ میں لیتے ہی عثمان بن مسعود کو ایک لشکر دے کر موسیٰ بن عبد اللہ بن حازم پر حملہ کرنے کے لیے مرو سے روانہ کیا اور اپنے بھائی مدرک بن مہلب کو جو بلخ میں تھا، لکھا کہ تم بھی اپنی جمعیت لے کر ترمذ پر حملہ کرنے کے لیے روانہ ہوجاؤ۔ اس کے علاوہ رتبیل اور طرخون ترکی بادشاہوں کو لکھا کہ تم بھی اپنی اپنی فوجیں لے کر عثمان بن مسعود کی امداد کے لیے پہنچو۔ یہ ترک سردار پہلے ہی سے موسیٰ بن عبد اللہ پر خار کھائے بیٹھے تھے اور بار بار اس کے ہاتھ سے شکستیں کھاچکے تھے، فوراً اپنی اپنی فوجیں لے کر ترمذ کی طرف روانہ ہوگئے۔ اس طرح موسیٰ بن عبد اللہ کے علاقے میں چار طرف سے دشمن فوجیں داخل ہوئیں اور موسیٰ بن عبد اللہ بن حازم نے مجبور ہوکر قلعہ ترمذ میں محصور ہوکر مقابلہ کرنا شروع کیا۔ ان کثیر افواج کا محاصرہ دو مہینے تک مسلسل جاری رہا اور کوئی امید فتح کی نظر نہ آئی۔ آخر موسیٰ بن عبد اللہ نے اپنے ہمراہیوں سے کہا کہ اب زیادہ صبر نہیں ہوسکتا۔ مناسب یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہم دفعتاً دشمنوں پر جاپڑیں ۔ سب نے اس تجویز کو منظور کیا۔ موسیٰ نے اپنے بھتیجے نصر بن سلیمان کو شہر و قلعہ ترمذ میں اپنا قائم مقام بنا کر وصیت کی کہ اگر میں لڑائی میں مارا جاؤں تو شہر و قلعہ عثمان بن مسعود کے سپرد نہ کرنا بلکہ مدرک بن مہلب کے حوالے کرنا۔ موسیٰ نے اپنے ہمراہیوں میں سے ایک تہائی آدمیوں کو عثمان بن مسعود کے مقابلہ کے لیے مامور کرکے حکم دیا کہ تم اوّل حملہ نہ کرنا بلکہ عثمان حملہ کرے تو اس کے جواب میں حملہ آور ہونا اور دو تہائی آدمیوں کو خود لے