کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 771
ان لوگوں نے ایک راہب کو دیکھا کہ وہ ایک مقام کو نجاست سے پاک و صاف کر رہا ہے، راہب سے جب اس کی وجہ دریافت کی، تو اس نے جواب دیا کہ ہم نے اپنی کتابوں میں پڑھا ہے، کہ اس مقام پر عبادت کے لیے ایک مسجد بنائی جائے گی جہاں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے گی، لہٰذا میں اس جگہ کو پاک صاف کر رہا ہوں ، ان لوگوں نے حجاج سے آکر یہ کیفیت بیان کی، حجاج نے اس خاص مقام پر ایک مسجد بنا کر اسی کے ارد گرد فوجی چھاؤنی قائم کر دی اور شامیوں کو وہاں چلے جانے کا حکم دیا، یہی شہر واسط کی ابتداء تھی، یہ واقعہ ۸۳ھ کا ہے۔
یزید بن مہلب کی معزولی:
حجاج نے عبدالرحمان بن محمد بن اشعث سے فارغ ہو کر اہل عراق پر نہایت سختی روا رکھی اور چن چن کر ان کے سرداروں کو قتل کرنا شروع کیا، عراق یعنی کوفہ و بصرہ کا کوئی بھی نامور گھرانہ ایسا نہ تھا جس میں سے کوئی نہ کوئی شخص حجاج کے حکم سے قتل نہ ہوا ہو اور اس کو ذلت و سختی برداشت کرنی نہ پڑی ہو، صرف ایک مہلب کا گھرانہ ایسا تھا جو باوفا رہنے کے سبب محفوظ تھا۔
یزید بن مہلب خراسان کا گورنر اور عبدالملک و حجاج کا فرماں بردار تھا، حجاج نے یزید کو کئی مرتبہ اپنے پاس کوفہ میں طلب کیا، لیکن ہر مرتبہ خراسان میں ایسی مصروفیتیں یزید کے لیے موجود تھیں کہ اس نے عذر کیا اور کوفہ نہ آسکا، حجاج شکی مزاج بھی تھا، اس نے یزید بن مہلب کی نسبت بدگمانی کو دل میں جگہ دی اور اس امر کے در پے ہوا کہ اس کو خراسان کی حکومت سے بے دخل کیا جائے، چنانچہ اس نے عبدالملک کو یزید کی شکایتیں لکھنی شروع کیں ، عبدالملک نے ہر مرتبہ حجاج کو لکھا کہ مہلب اور اس کے بیٹے ہمیشہ ہمارے خیر خواہ اور نمک حلال رہے ہیں ، وہ مستحق رعایت ہیں لیکن حجاج بار بار اور بااصرار شکایتیں لکھتا رہا، عبدالملک نے مجبور ہو کر حجاج کو لکھا کہ تم کوچونکہ اپنی تجویز پر اصرار ہے، لہٰذا میں تم کو اجازت دیتا ہوں کہ جس کو مناسب سمجھو خراسان کا حاکم مقرر کر دو۔
حجاج نے اس اندیشے سے کہ کہیں خراسان کا مسئلہ پیچیدگی اختیار نہ کرے اور اس پر دوسرے عامل کا قبضہ نہ ہو سکے اوّل یہ حکم یزید کے پاس بھیجا، کہ تم اپنے بھائی مفضل بن مہلب کو خراسان کا ملک سپرد کر کے میرے پاس آؤ، یزید ابھی سامان سفر درست کر رہا تھا کہ حجاج کا دوسرا حکم اور مفضل کے نام خراسان کی سند گورنری پہنچی یزید نے اپنے بھائی سے کہا کہ تم اس سند گورنری سے دھوکا نہ کھا جانا، حجاج نے صرف میری وجہ سے کہ کہیں خراسان کی حکومت چھوڑنے سے انکار نہ کرے، تم کو خراسان کا گورنر بنایا ہے، وہ چند روز کے بعد تم کو بھی معزول کر دے گا، یہ کہہ کر یزید مرو سے ربیع الثانی ۸۵ھ کو روانہ ہو گیا، یزیدکا