کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 77
عوام تھے، لیکن اس عیب سے خالی کوئی بھی قبیلہ نہ تھا، اسی تکبر کا نتیجہ تھا کہ انبیاء و رسل اور ہادیان برحق کے مواعظ حسنہ سننے اور احکام الٰہی کی فرماں برداری کرتے تو عیب جانتے تھے۔ شترکینہ: اگر کسی قاتل یا دشمن پر اس کی زندگی میں دسترس حاصل نہ ہو سکتی تو اس کے بیٹے پوتوں اور رشتہ داروں سے بدلہ لیتے تھے اور جب تک انتقام نہ لے لیں چین سے نہیں بیٹھتے تھے۔ اگر سبب عداوت یاد نہ رہے، عداوت پھر بھی یاد رہتی تھی، بہت سے شخصوں کو صرف اس لیے قتل کرتے تھے کہ ہم کو ان سے دشمنی ہے اور ان کا قتل کرنا ضروری ہے، لیکن یہ نہ بتا سکتے تھے کہ ان سے کیوں دشمنی ہے؟ مراسم ماتم: جب کوئی شخص مر جاتا تو اس کے عزیز و اقارب اپنا منہ کھسوٹتے اور بال نوچتے اور ہائے وائے کرتے تھے، عورتیں بال کھولے سر پر خاک ڈالے جنازہ کے پیچھے پیچھے چلتی تھیں ، جس طرح ہندوستان میں ہندو لوگ مردہ کے غم میں سر کے بال اور ڈاڑھی مونچھ منڈوا دیتے ہیں عرب جاہلیت میں عورتیں بھی اپنا سر منڈوا دیتی تھیں ، رونے پیٹنے اور ماتم کرنے کے لیے اجرت پر عورتیں بلوائی جاتی تھیں ، وہ خوب زور شور سے نوحہ کرتی تھیں ، دفن سے فارغ ہو کر دسترخوان بچھایا جاتا اور ان نوحہ کرنے والیوں کو کھانا کھلایا جاتا۔ اسلام نے ان تمام مراسم جاہلیت کو مٹایا۔ لیکن تعجب ہے کہ ہندوستان کے مسلمانوں میں تیجا، دسواں ، چالیسواں ، چھ ماہی اور برسی اب بھی موجود ہے اور عرب جاہلیت کی تقلید میں شہدائے اسلام کا ماتم ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون! توہم پرستی اور ضعیف الاعتقادی: جنوں ، دیووں اور پریوں کے بھی بہت قائل تھے، ان کا اعتقاد تھا کہ پریاں انسانی مردوں پر عاشق ہو جاتی ہیں اور جن انسانی عورتوں سے تعلق پیدا کر لیتے ہیں جنوں کو وہ غیر مرئی مخلوق سمجھتے، مگر ساتھ ہی یقین رکھتے تھے کہ مجردات اور مادیات سے مل کر اولاد پیدا ہو سکتی ہے، چنانچہ اہل عرب کا عقیدہ تھا کہ جرہم انسان اور فرشتے کے تناسل سے پیدا ہوا تھا، یہی عقیدہ ان کا شہر سبا کی ملکہ بلقیس کی نسبت تھا عمر بن یربوع کی نسبت اس کا خیال تھا کہ آدمی اور غول بیابانی کے تناسل سے پیدا ہوا تھا۔[1] جس اونٹنی کے پانچ بچے ہو چکے ہوں اور پانچواں نر ہو اس کو بحیرہ کہتے اور اس کا کان چھید کر چھوڑ دیتے تھے، وہ جہاں چاہے کھاتی چرتی پھرے کوئی اس سے تعرض نہیں کرتا تھا، اگر بھیڑ کے نر بچہ پیدا ہوتا
[1] یہ عقل و شعور کی موت نہیں تو اور کیا ہے۔