کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 769
سے روک کر عبدالملک کو خط لکھا کہ اس طرز عمل سے اہل عراق کبھی آپ کے مغلوب و محکوم نہ ہوں گے اور ان کی سرکشی ترقی کرے گی، لیکن عبدالملک نے حجاج کی بات کو ناپسند کیا اور عبداللہ بن محمد نے اہل عراق تک عبدالملک کا پیغام پہنچا دیا۔
اہل عراق کے لیے یہ بہت بڑی کامیابی تھی اور عبدالرحمان بن محمد اس کے تسلیم کرنے پر آمادہ تھا، لیکن لشکریوں نے اس بات کو نہیں مانا اور سب نے مخالفت میں آواز بلند کر کے عبدالملک کے خلع خلافت کے لیے تجدید بیعت کی، عبداللہ و محمدیہ صورت دیکھ کر اپنی فوج حجاج کے پاس چھوڑ کر خود عبدالملک کے پاس واپس چلے گئے، اب طرفین میں تازہ جوش اور تازہ تیاریوں کا ساتھ پھر بڑے زور کی لڑائی شروع ہوئی اور ایک سال تک برابر لڑائیوں کا سلسلہ جاری رہا، طرفین ہر روز اپنے اپنے مورچوں سے نکل کر نبرد آزما ہوتے اور شام کو اپنے مورچوں میں واپس چلے جاتے، ان لڑائیوں میں عبدالرحمان بن محمد کا پلہ بھاری نظر آتا تھا اور حجاج کا نقصان زیادہ ہوتا تھا، لیکن حجاج کے پاس شام سے برابر امداد پہنچ رہی تھی۔
آخر ۱۵ جمادی الثانی ۸۳ھ کو ایک بہت بڑی فیصلہ کن جنگ ہوئی، اس لڑائی میں بعض اتفاقی واقعات کی بناپر حجاج کو فتح ہوئی اور وہ فوراً کوفہ میں داخل ہو کر قابض ہو گیا، عبدالرحمان بن محمد نے وہاں سے بصرہ کا رخ کیا، اور حجاج کے عامل کو نکال کر فوراً بصرہ پر قبضہ کر لیا، حجاج نے کوفہ والوں سے بیعت لینی شروع کی اور جس نے تامل کیا اس کو بلا دریغ قتل کیا گیا۔
عبدالرحمان بن محمد کے پاس بصرہ میں ایک بڑا لشکر مجتمع ہو گیا اور اس نے حجاج پر حملہ کرنے کا قصد کیا، حجاج نے یہ خبر سن کر کوفہ سے ایک زبردست شامی لشکر لے کر بصرہ کی طرف چلا، یکم شعبان ۸۳ ھ سے لڑائی شروع ہوئی، ۱۵ شعبان تک نہایت زور شور کے ساتھ لڑائی جاری رہی، حجاج کو کئی مرتبہ شکست ہوئی، لیکن وہ سنبھل گیا، حجاج کے لشکر میں عبدالملک بن مہلب بھی موجود تھا، ۱۵ شعبان کو جب کہ عبدالرحمان بن محمد نے حجاج کو شکست فاش دے دی تھی، عبدالملک بن مہلب نے اپنے ہمراہی سواروں کو لے کر اچانک عبدالرحمان پر حملہ کیا، جب کہ وہ حجاج کے کیمپ کو لوٹ کر اور میدان سے بھگا کر اپنے لشکر گاہ میں مظفر و فتح مند واپس آیا تھا، اس اچانک حملہ نے عبدالرحمان کے ہمرائیوں کو سراسیمہ کر دیا اور وہ بھاگ پڑے، بہت سے خندقوں میں گر کر ہلاک ہوئے، بہت سے مارے گئے، بہت سے اپنی جان سلامت لے گئے۔
حجاج جو شکست پا چکا تھا، واپس آکر عبدالرحمان بن محمد کے لشکر گاہ پر قابض ہوا، اس شکست کے بعد عبدالرحمان بن محمد بصرہ سے سوس، سابور، کرمان، زرنج، بست ہوتا ہوا رتبیل شاہ ترکستان کے