کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 766
حجاج نے اس واقعہ سے واقف ہو کر عبدالرحمن بن محمد بن اشعث کو ہمیان بن عدی کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا، عبدالرحمان بن محمد نے ہمیان بن عدی کو ہزیمت دے کر آوارہ کر دیا اور خود چند روز کرمان میں مقیم رہ کر واپس چلا آیا۔ اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ شاہ ترکستان مسمیٰ رتبیل نے خراج ادا کرنے کا وعدہ کر کے مسلمانوں سے صلح کر لی تھی، عبیداللہ کے آنے پر وہ چند روز عبیداللہ کو خراج ادا کرتا رہا، لیکن پھر سرکشی پر آمادہ ہو گیا، عبیداللہ نے اس کے ملک پر چڑھائی کی، رتبیل کے قبضہ میں بدخشاں و کافرستان و افغانستان وغیرہ کا علاقہ تبت تک تھا، عبیداللہ نے اس کے علاقہ پر فوج کشی کی، وہ سامنے سے فرار ہوتا ہوا عبیداللہ بن ابی بکرہ کو ایسے مقام تک لے گیا جہاں سے عبیداللہ کے لیے واپس آنا سخت دشوار تھا، آخر مسلمانوں کی فوج دروں میں گھر گئی، بہت سے آدمی ضائع ہوئے، شریح بن ہانی بھی اسی جگہ کام آئے، بقیہ جو واپس آئے، بڑی بری حالت میں اپنے مقام تک پہنچے۔ سجستان کے لشکر کی اس تباہی و بربادی کا حال حجاج بن یوسف ثقفی کو معلوم ہوا تو اس نے عبدالملک کو اطلاع دے کر رتبیل کے علاقہ پر چڑھائی کرنے کی اجازت طلب کی، عبدالملک نے اجازت دے دی، حجاج نے بیس ہزار سوار کوفہ سے اور بیس ہزار پیدل بصرہ سے مرتب کر کے اس چالیس ہزار کے لشکر آزمودہ کار پر عبدالرحمن بن محمد بن اشعث کو سردار بنایا، اسی عرصہ میں خبر پہنچی کہ عبیداللہ بن ابی بکرہ نے سجستان میں وفات پائی۔ حجاج نے عبدالرحمان بن محمد بن اشعث کو سجستان کی سند گورنری بھی عطا کی، اور رتبیل کے ملک پر چڑھائی کرنے کے لیے روانہ کیا، عبدالرحمان بن محمد جب عساکر اسلام کے ساتھ سجستان پہنچا اور رتبیل کو معلوم ہوا کہ اب میرے ملک پر حملہ ہونے والا ہے تو بہت گھبرایا، مگر کچھ نہ ہو سکا، عبدالرحمان نے اس کے ملک کو فتح کرنا شروع کیا اور اس بات کا لحاظ رکھا کہ جوں جوں آگے بڑھے، پہاڑوں کے دروں اور گھاٹیوں میں چوکی پہرے قائم کرتا جائے، غرض رتبیل کے ملک کا آدھے سے زیادہ حصہ فتح کر کے پیش قدمی کو آئندہ سال کے لیے روک دیا اور حجاج کو فتح نامے کے ساتھ اطلاع دی کہ باقی حصہ ہم نے آئندہ سال کے لیے چھوڑ دیا ہے، تاکہ اس مفتوحہ علاقے کا انتظام عمدگی سے کر لیں اور فوج بھی تازہ دم ہو جائے۔ حجاج اس عرض داشت کو پڑھ کر سخت ناراض ہوا اس نے فوراً حکم بھیجا کہ تم اپنی پیش قدمی کو جاری رکھو، رتبیل کی فوج کے لوگوں کو جو تمہاری قید میں ہیں قتل کر دو اور قلعوں کو منہدم کر دو، اس حکم کے پہنچنے سے پہلے ہی فوراً دوسرا اور تیسرا حکم بھی اسی مضمون کا روانہ کیا، تیسرے حکم میں یہ بھی لکھا کہ اگر تو نے