کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 765
۸۲ھ کے آخری مہینوں میں بیمار رہ کر مرو میں فوت ہوا، امیر مہلب کی بہادری نیک طینتی اور وفاداری خاص طور پر مشہور ہے، مہلب کا چال چلن کبھی بد عہدی و بے وفائی اور غدر و بغاوت سے ملوث نہیں ہوا۔ اس نے ہمیشہ خلیفہ وقت کی اطاعت اور اس کے ہر حکم کی تعمیل کو ضروری سمجھا، مرتے وقت اپنے بیٹے یزید کو اپنی جگہ خراسان کا امیر اور دوسرے بیٹے حبیب کو نمازوں کا امام مقرر کر گیا اور تمام بیٹوں کو جمع کر کے اس طرح وصیت کی کہ’’میں تم کو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنے کی وصیت کرتا ہوں ، کیونکہ اس سے عمر کی درازی، مال کی زیادتی اور نفوس کی کثرت ہوتی ہے، خوف اللہ تعالیٰ اور صلہ رحم کے ترک کرنے سے میں تم کو منع کرتا ہوں ، کیونکہ ان کے ترک کرنے سے دوزخ میں جانے کا سامان ہوتا ہے، ذلت حاصل ہوتی ہے اور نفوس کی کمی ہو جاتی ہے، تم پر امیر کی اطاعت اور جماعت مسلمین سے اتفاق کرنا فرض ہے، مناسب یہ ہے کہ تمہارے افعال تمہارے اقوال سے بہتر ہوں ، جلد جواب دینے سے پرہیز کرو اور زبان کو لغزش سے بچاؤ، کیونکہ آدمی پاؤں کی لغزش سے سنبھل جاتا ہے اور زبان کی لغزش سے مارا جاتا ہے، جن لوگوں کے حقوق تم پر ہوں ان کو ادا کرو، لوگوں کے حقوق ادا کرنا صبح شام بیٹھ کر باتیں بنانے اور فضول کہنے سے بہتر ہے، خوشامدیوں کی خوشامد میں نہ آجانا، سخاوت کو کنجوسی پر ترجیح دینا، نیکی کو زندہ رکھو اور ہمیشہ نیک کام کرنے کی کوشش کرو، لڑائی میں چوکس اور ہوشیار رہنے کا زیادہ خیال رکھنا، کیونکہ یہ شجاعت زیادہ مفید ہے جس وقت مقابلہ ہوتا ہے اس وقت آسمان سے قضا نازل ہوتی ہے، اگر آدمی نے ہمت باندھ لی اور ہوشیاری سے کام لیا تو کامیاب ہو گیااور اگر بدحواسی چھا گئی تو ناکام رہا، لیکن سب پر حکم الٰہی غالب ہے، قراء ت قرآن تعلیم سنن اور آداب صالحین اپنے اوپر فرض کر لو اور اپنی مجلس میں زیادہ گفتگو کرنے سے پرہیز کرو۔‘‘
حجاج بن یوسف اور عبدالرحمن بن محمد:
اوپر ذکر آچکا ہے کہ ۷۸ھ میں حجاج نے مہلب کو خراسان کا اور عبیداللہ بن ابی بکرہ کو سجستان و سندھ کا امیر مقرر کیا تھا، سندھ و سجستان (سیستان) پر مشرق کی طرف سے ہندیوں کے اور شمال کی طرف سے ترکوں اور مغلوں کے حملے ہوتے رہتے تھے، اس لیے حجاج نے ہمیان بن عدی اسدی کو ایک چست و چالاک اور خوب مسلح دستہ فوج دے کر مقام کرمان میں مقیم کر دیا تھا اور حکم دیا تھا کہ جس وقت سجستان و سندھ کے عامل کو ضرورت پیش آئے، اس کی مدد کرو، عبیداللہ بن ابی بکرہ اپنے صوبوں میں پہنچ کر انتظام ملکی میں مصروف ہوا اور ہمیان بن عدی کرمان میں ایک زبردست فوج اپنے ماتحت دیکھ کر باغی ہو گیا اور بجائے مدد دینے کے خود عبیداللہ بن بکرہ کے علاقہ پر حملہ کرنے لگا۔