کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 763
یعنی عراق کے سوا خراسان و سجستان بھی براہ راست حجاج کی حکومت و انتظام میں دے دے، اس طرح حجاج کو گویا تمام مشرقی ممالک اسلامیہ کا حاکم بنا دیا، حجاج نے اسی سال مہلب بن ابی صفرہ کو خراسان کا امیر اور عبیداللہ بن ابو بکرہ کو سجستان کا امیر بنا کر روانہ کیا، مہلب اب تک ایک مشہور سپہ سالار تھا لیکن اب وہ امیر خراسان بن گیا۔ مہلب ۸۰ھ تک خود بصرہ ہی میں مقیم رہا اور اپنی طرف سے اپنے بیٹے حبیب کو خراسان کا امیر بنا کر بھیجا، حبیب نے باپ کی ہدایت کے موافق خراسان میں جا کر امیہ بن عبداللہ اور اس کے اہل کاروں سے کسی قسم کا تعرض نہیں کیا، نہ ان کی تعظیم و تکریم میں کسی قسم کا فرق آنے دیا، مہلب کی بیٹی ہند بنت مہلب سے حجاج نے شادی کی اور اس طرح مہلب کو حجاج کے ساتھ رشتہ داری کا تعلق بھی حاصل ہو گیا۔ ۸۰ ہجری میں مہلب نے خود خراسان میں آکر ملک کا اہتمام و انتظام اپنے ہاتھ میں لیا اور پانچ ہزار کی جمعیت لے کر مارواء النہر کی طرف بڑھ کر مقام کش کا محاصرہ کیا، یہاں بادشاہ ختن کے چچا زاد بھائی نے آکر مدد کی درخواست کی، مہلب نے اپنے بیٹے یزید کو اس کے ساتھ بھیج دیا، یزید نے شاہ ختن کو قتل کیا اور ختن کا ملک اس کے بھتیجے کوسپرد کر کے حسب المنشاء عہد نامہ لکھوا کر واپس آیا۔ انھی ایام میں مہلب نے اپنے بیٹے حبیب کو چار ہزار فوج دے کر بخارا پر حملہ کرنے کے لیے بھیجا، والی بخارا نے چالیس ہزار فوج سے مقابلہ کیا، مگر انجام کار حبیب کو فتح اور بخارا والوں کو شکست حاصل ہوئی، حبیب بہت سامان غنیمت لے کر مہلب کی خدمت میں واپس آیا، کش کا محاصرہ دو برس تک جاری رہا، آخر اہل کش نے جزیہ دینامنظورکر لیا اور مہلب بعد صلح قلعہ کش سے واپس ہوا۔ اہل کش اور حریث بن قطنہ کی غداری: مہلب جب خراسان کے دارالسلطنت مرو میں آکر وہاں سے ماوراء النہر یعنی شہر کش کی طرف روانہ ہوا، تو مرو میں اپنے لیے مغیرہ کواپنی طرف سے امیر مقرر کر گیا تھا، ابھی کش کا محاصرہ جاری تھا، کہ مہلب کے پاس مغیرہ کے فوت ہونے کی خبر پہنچی، مہلب نے اپنے بیٹے یزید کو جو مہلب کے پاس موجود تھا، مرو کا حاکم مقرر کر کے تیس آدمیوں کے ساتھ مرو کی طرف روانہ کیا، یزید جب بست کے ایک درے میں پہنچا تو وہاں پانچ سو ترکوں سے مڈبھیڑ ہو گئی، انہوں نے تمام مال و اسباب طلب کیا جو ان کے ہمراہ تھا، یزید نے انکار کیا، آخر یزید کے کسی ہمراہی نے کچھ تھوڑا سا مال دے کر ان ترکوں کو رضا مند کر لیا، لیکن وہ یہ مال لے کر کچھ دور چلے گئے اور پھر لوٹ کر آئے کہ ہم تمام مال و اسباب لیے بغیر نہ چھوڑیں گے۔ یزید نے انھی تیس آدمیوں سے ان کا مقابلہ کیا، ان کے سردار کو مار ڈالا اور سب کو بھگا دیا، مرو پہنچ کر