کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 761
ان دونوں نے خوارج پر جارحانہ حملے شروع کر دیئے اور خوارج کی فوج کو پیچھے دھکیلتے ہوئے گارزون تک لے گئے، گارزون کے قریب پہنچ کر خوارج جم گئے اور مورچے جما کر مقابلہ کرنے لگے۔ مہلب نے یہ رنگ دیکھ حفاظت کی غرض سے اپنے لشکر گاہ کے گرد خندق کھدوائی اور دمدمے بنا لیے، عبدالرحمن بن مخنف شروع ہی سے اپنا لشکر لے کر مہلب کے لشکر سے جدا رکھتا۔ اور الگ ہی خیمہ زن ہوتا تھا، یہاں بھی عبدالرحمن نے تھوڑے فاصلہ پر اپنی لشکر گاہ قائم کی۔ مہلب نے عبدالرحمن کے پاس کہلا بھیجوایا کہ اس جگہ شب خون کا سخت خطرہ ہے، مناسب یہ ہے کہ تم بھی اپنے لشکر کے گرد خندق کھدوا لو، عبدالرحمن نے جواباً کہلا بھجوایا کہ تم اطمینان رکھو، ہماری تلواریں خندق کا کام دیں گی، یہ کہہ کر وہ کھلے میدان میں خیمہ زن رہا۔ ایک روز خوارج نے مہلب پر شب خون مارا، لیکن خندق کی وجہ سے آگے نہ بڑھ سکے، وہاں سے ناکام رہ کر وہ عبدالرحمن بن مخنف کی طرف بڑھے، میدان صاف تھا برابر بڑھتے چلے گئے اور قتل کرنا شروع کر دیا، عبدالرحمن بن مخنف کی فوج والے سوتے ہوئے اس اچانک حملے کی تاب نہ لا کر گھبراہٹ میں جدھر کو منہ اٹھا بھاگ کھڑے ہوئے، عبدالرحمن نے بہت تھوڑے سے آدمیوں کو ہمراہ لے کر مقابلہ کیا اور مع ہمراہیوں کے خوارج کے ہاتھ سے مقتول ہوا۔ مہلب و عبدالرحمان دو سردار تھے، مہلب کی فوج میں تمام بصری لوگ شامل تھے اور عبدالرحمان کی فوج کوفیوں پر مشتمل تھی، کوفی لشکر کا اس معرکہ میں سخت نقصان ہوا، اس کی اطلاع حجاج کے پاس پہنچی تو اس نے عبدالرحمان مخفف کی جگہ عتاب بن ورقاء کو کوفی لشکر کا سردار مقرر کر کے صاف حکم دیا کہ عتاب مہلب کا ماتحت رہے گا اور مہلب کے ہر ایک حکم کی تعمیل کرنا اس کا اولین فرض ہو گا، عتاب کو یہ بات ناگوار گزری اوراس لیے مہلب و عتاب میں ناچاقی و شکررنجی پیدا ہوئی۔ عتاب نے حجاج کو لکھا کہ مجھ کو واپس بلوا لیجئے، حجاج نے اس کی یہ درخواست منظور کر کے اسے واپس بلا لیا اور تمام کوفی لشکر براہ راستہ مہلب کی سرداری میں دے دیا گیا، مہلب نے اس کوفی حصہ فوج پر اپنی طرف سے اپنے بیٹے حبیب بن مہلب کو سردار مقرر کیا اور قریب ایک سال نیشا پور میں ٹھہرا خوارج کا مقابلہ کرتا رہا، آخر خوارج کے اندر خود پھوٹ پڑی اور دو گروہ ہو کر آپس میں لڑنے لگے، مہلب نے اس حالت میں ان پر کوئی حملہ نہیں کیا، جب ایک فرقہ نے دوسرے فرقہ کو مغلوب کر کے طبرستان کی طرف نکال دیا تو مہلب نے غالب فرقہ پر حملہ کر کے اس کو قتل کیا اور اس طرح خوارج کے فتنے سے ۷۷ھ میں مہلب نے فراغت پائی۔