کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 760
لیکن شام ہو جانے کی وجہ سے اس کام کو کل پر ملتوی رکھ کر سب اپنے اپنے خیموں کی طرف واپس ہوئے، ان کا اصل مقصد حجاج کو قتل کرنا نہ تھا، بلکہ وہ اس کو عراق سے نکال دینا چاہتے تھے۔ رات کو حجاج کے دوستوں نے اس کو مشورہ دیا کہ تم یہاں سے بھاگ کر عبدالملک کے پاس چلے جاؤ، حجاج اس شش و پنج میں تھا کہ اسی رات مخالفین کے درمیان پھوٹ پڑ گئی اور عباد بن حصین حبطی ابن جارود سے ناراض ہو کر حجاج کے پاس چلا آیا، اس کی دیکھا دیکھی قتیبہ بن مسلم بھی اپنی جماعت کو لے کر حجاج کے پاس آگیا، پھر سبرہ بن علی کلابی، سعید بن اسلم کلابی، جعفر بن عبدالرحمن بن مخنف ازدی بھی آگئے، غرض صبح ہوتے ہوتے حجاج کے پاس چھ ہزار کی جمعیت فراہم ہو گئی، صبح کو دونوں گروہوں میں خوب جم کر مقابلہ ہوا۔ حجاج اور اس کے ساتھیوں کے پاؤں اکھڑ گئے تھے اور عبداللہ بن جارود کو فتح حاصل ہو چکی تھی کہ ایک تیر عبداللہ بن جارود کے گلے میں آکر لگا اور اس کا کام تمام کر گیا، عبداللہ بن جارود کے مرتے ہی حجاج کی شکست فتح میں تبدیل ہو گئی، ابن جارود کے ہمراہی بہت سے مقتول ہوئے، بہت سے امان طلب کر کے پھر حجاج کے لشکر میں آکر شریک ہو گئے۔ حجاج نے عبداللہ بن جارود اور اس کے ہمراہی سرداروں کے اٹھارہ سر کاٹ کر مہلب کے پاس بھجوائے، مہلب نے ان کو نیزوں پر نسب کرا دیا، تاکہ خوارج مرعوب ہوں ، ادھر ابن جارود کے ساتھ حجاج کی معرکہ آرائی ہو رہی تھی، ادھر بصرہ کی طرف سے خبر آئی کہ سووان کا ایک قبیلہ رنج نامی جو بصرہ اور اس کے نواح میں سکونت پذیر تھا باغی ہو گیا ہے۔ ابن جارود کے قتل سے فارغ ہو کر حجاج نے اپنے بیٹے حفص نامی کو ایک مختصر فوج دے کر ان کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا اور کوفہ کے نائب کو لکھا کہ کوفہ سے اس جدید بغاوت کے فرو کرنے کے لیے فوج روانہ کرے، چنانچہ کئی معرکہ آرائیوں کے بعد اس بغاوت کو بھی فرو کر دیا گیا۔ خوارج کی جمعیتیں ایران و خراسان اور عراق کے شہروں سے کھچ کھچ کر مقام دار ہر مز کے مہلب کے مقابلہ پر آگئی تھیں اور نہایت سختی و شدت کے ساتھ لڑ کر مہلب کو پسپا کرنے اور بصرہ تک پہنچ کر اس پر قبضہ کر لینے کی کوشش میں یہ لوگ مصروف تھے۔ جب کوفہ و بصرہ سے پیہم امدادی فوجیں روانہ ہوئیں ، تو مہلب اور عبدالرحمن بن مخنف کو جو خوارج کے مقابلہ پر ڈٹے ہوئے تھے بہت قوت حاصل ہو گئی، اس سے پہلے تو وہ اپنی فوج کے کم ہونے کی وجہ سے صرف مدافعت میں مصروف تھے اور خوارج کو آگے بڑھنے سے روک رکھا تھا، لیکن اب تقویت پا کر