کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 759
حجاج نے کوفہ کا انتظام کر کے وہاں عروہ بن مغیرہ بن شعبہ کو اپنا نائب مقرر کیا اور خود بصرہ کی طرف آیا، بصرہ میں آکر ایک ایسا ہی خطبہ دیا، جیسا کہ کوفہ میں دیا تھا اور مہلب کا ساتھ چھوڑ دینے والوں کو خوب دھمکایا۔ شریک بن عمرویشکری حجاج کے پاس آیا اور کہا کہ میں فتق کے عارضہ میں مبتلا ہوں میری اس معذرت کو بشیر بن مروان نے بھی قبول کر لیا تھا، آپ بھی قبول کریں اور مجھ کو مہلب کے لشکر کی طرف جانے سے معاف رکھیں ، حجاج نے اسی وقت اس کے قتل کرنے کا حکم دیا، یہ دیکھ کر تمام اہل بصرہ ڈر گئے، اور فوراً بصرہ سے نکل نکل کر مہلب کے لشکرکی طرف روانہ ہو گئے۔ لوگوں کو بصرہ و کوفہ سے نکال کر حجاج خود بھی مہلب کے لشکر کی طرف روانہ ہوا، جب مہلب کے لشکر گاہ دار ہر مز کا اٹھارہ فرسخ کا فاصلہ رہ گیا تو ڈیرے ڈال دیئے اور کہا کہ اے اہل کوفہ و بصرہ تم لوگ اب اس وقت تک یہاں مقیم رہو گے، جب تک کہ خوارج کا بالکل استیصال نہ ہو جائے، اس جگہ حجاج نے خود اپنے لیے ایک نیا فتنہ برپا کر لیا۔ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں لشکریوں کے وظائف میں سو سو درہم کا اضافہ کیا گیا تھا، یہ اضافہ آج تک برابر چلا آتاتھا اور کسی نے اس کے کم کرنے کی طرف توجہ نہیں کی تھی، حجاج نے اس مقام پر حکم دیا کہ ہر ایک لشکری کو وظیفہ وہی دیا جائے گا، جو مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما سے پہلے مقرر تھا، یعنی سو سو درہم ہر شخص کی تنخواہ سے کم کیے جاتے ہیں ، عبداللہ بن جارود نے اس حکم کو سن کر کہا کہ ہمارے یہ وظیفے عبدالملک اور اس کے بھائی بشیر بن مروان نے بھی جائز رکھے ہیں ، تم اس کو کم کرنے کی غلطی کا ارتکاب نہ کرو۔ حجاج نے عبداللہ بن جارود کی بات پر کچھ التفات نہ کیا، عبداللہ بن جارود نے پھر باصرار حجاج کے اس حکم کی مخالفت میں آواز بلند کی، مصقلہ بن کرب عبدی نے عبداللہ بن جارود سے کہا کہ امیر نے جو حکم دیا ہے اس کی تعمیل کرنا ہمارا فرض ہے، مخالفت کرنا ہمارے لیے شایاں نہیں ، عبداللہ بن جارود مصقلہ کو گالیاں دیتا ہوا حجاج کے دربار سے اٹھ آیا اورحکیم بن مجاشعی کے پاس جا کر تمام کیفیت بیان کی، وہ بھی ہمنوا ہو گیا، پھر یکے بعد دیگرے اکثر لشکری عبداللہ بن جارود کے موید ہو گئے اور سب نے مل کر عبداللہ بن جارود کے ہاتھ پر اس بات کی بیعت کی کہ ہم حجاج کو گورنری سے معزول کر کے عراق سے نکال دیں گے، چنانچہ سب نے عبداللہ بن جارود کی افسری میں حجاج کے خیمے کا محاصرہ کر لیا۔ حجاج کے ساتھ بہت ہی تھوڑے آدمی تھے، مقابلہ ہوا، قریب تھا کہ حجاج مقتول یا گرفتار ہو جائے،