کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 758
زمانہ قریب آگیا ہے، امیر المومنین عبدالملک نے اپنے ترکش کے تمام تیروں کو دیکھا ،جو ان تیروں میں سب سے زیادہ سخت اور کاری تھا وہ تم پر چلایا، یعنی مجھ کو تم پر حاکم بنا کر بھیجا، میں تمہاری تمام شرارتوں کا علاج کر کے تم کو اچھی طرح سیدھا کر دوں گا، تم ایک عرصہ سے شرارتوں اور فتنہ انگیزیوں کے مرکز بنے رہے ہو، اب وقت آگیا ہے کہ تم کو تعلیم دی جائے اور تمہاری آنکھیں کھول دی جائیں اور تم لوگ مہلب کے پاس خوارج کے مقابلہ کے لیے روانہ ہو جاؤ، تنخواہ تقسیم ہونے کے بعد تم کو صرف تین دن کی مہلت ہے، اگر چوتھے روز کوئی شخص کوفہ میں نظر آیا تو اس کی گردن اڑا دی جائے گی، یہ بھی یاد رکھو کہ یہ محض دھمکی نہیں ہے، بلکہ تم اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے، جو کچھ میں کہتا ہوں وہی کرتا بھی ہوں ۔‘‘ حجاج جامع مسجد سے اٹھ کر دارالامارۃ میں آیا اور لوگوں کو تنخواہیں تقسیم کرنی شروع کیں ، ایک بوڑھے شخص نے جس کے جسم میں بڑھاپے کی وجہ سے رعشہ پیدا ہو گیا تھا آکر کہا کہ میں بوڑھا ضعیف شخص ہوں ، میرا لڑکا مجھ سے زیادہ توانا ہے، میری جگہ اس کو بھیج دیجئے، حجاج نے پوچھا تمہارا نام کیا ہے، اس نے کہا عمیر بن ضابی برجمی، حجاج نے کہا، تم وہی عمیر بن ضابی ہو جس نے سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے مکان پر حملہ کیا، اس نے کہا ہاں ، حجاج نے کہا تجھے کس چیز نے اس کام پر آمادہ کیا تھا، اس نے کہا کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے میرے بوڑھے باپ کو قید کر دیا تھا۔ حجاج نے کہا کہ میں تیرا زندہ رہنا پسند نہیں کرتا، یہ کہہ کر اس نے عمیر بن ضابی کے قتل کرنے اور اس کے گھر باپ کے لوٹ لینے کا حکم دیا۔ تیسرے روز حجاج کے منادی نے ندا کی کہ آج رات جو شخص اپنے گھر میں رہے گا اور مہلب کے لشکر کی طرف روانہ نہ ہو جائے گا وہ قتل کر دیا جائے گا، اس آواز کے سنتے ہی لوگ مہلب کے لشکر کی طرف روانہ ہونے شروع ہوئے اور بہت جلد مہلب کے پاس ایک طاقتور لشکر خوارج کا مقابلہ کرنے کے لیے جمع ہو گیا۔ اس کے بعد حجاج نے حکم بن ایوب ثقفی کو اپنی طرف سے بصرہ کا امیر مقرر کر کے روانہ کیا، اس کے بعد حجاج نے سندھ پر سعید بن اسلم بن زرعہ کو متعین کیا، معاویہ بن حرث کلابی اور اس کا بھائی محمد بھی جہاد کی غرض سے نکل کھڑے ہوئے، اکثر شہروں پر قبضہ کیا، جنگ آوروں کو قید و قتل کیا اور اس کام سے فارغ ہو کر خود سعید پر بھی ہاتھ صاف کر دیا؟ اس خبر کو سن کر حجاج نے بجائے اس کے مجاعہ بن سعید تمیمی کو مامور کیا، ابن زرعہ نے اس سرحد پر بزور و قوت قبضہ حاصل کر کے اپنی حکومت کے ایک برس کے بعد مکران، دارابیل کے اکثر شہروں کو فتح کیا۔