کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 755
ایک روز عبدالملک کے پاس ایک عورت آئی اور کہا کہ میرا بھائی چھ سو دینار چھوڑ کر مرا ہے، تقسیم میراث میں مجھ کو صرف ایک دینار دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے، کہ تجھے اسی قدر حق پہنچتا ہے۔ عبدالملک نے اسی وقت شعبی کو بلایا اور دریافت کیا، انہوں نے کہا کہ یہ تقسیم بالکل درست ہے، متوفٰی دو بیٹیاں چھوڑ کر مرا، ان دونوں کو دو تہائی یعنی ۴۰۰ دینار ملیں گے اور ماں کو چھٹا حصہ یعنی ایک سو دینار، بیوی کو آٹھواں حصہ یعنی پچھتّر دینار اور۱۲ بھائیوں کو ۲۴ دینار، پس اس حساب سے اس کے حصے میں ایک ہی دینار آئے گا۔ خلافت عبدالملک کے اہم واقعات: سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی شہادت کے بعد عبدالملک نے حجاج کو ملک حجاز کا حاکم بنا دیا تھا، حجاج نے خانہ کعبہ کو ڈھا کر اور سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانہ کی تعمیر میں حصہ کم کر کے، خانہ کعبہ کو از سر نو تعمیر کیا، حجاج نے مکہ و مدینہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر بڑے بڑے ظلم روا رکھے، سیّدنا انس رضی اللہ عنہ وغیرہ جلیل القدر صحابیوں کی مشکیں کسوائیں اور کوڑے پٹوائے، سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے جو بڑے جلیل القدر اور بزرگ صحابی رضی اللہ عنہ تھے حجاج کو محض اس لیے عداوت تھی کہ وہ ہمیشہ صاف گو اور حق پسند تھے، حجاج کی حکمرانی ان کو مرعوب نہیں کر سکتی تھی، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے کوئی چیز ان کو نہ روک سکتی تھی، حجاج نے ایک شخص کو تعینات کر دیا کہ وہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو زخمی و ہلاک کرے، چنانچہ حج کے موقع پر خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے لوگوں کی بھیڑ میں ایک شخص نے اپنا برچھا سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاؤں میں مارا، یعنی پاؤں کے پنجے کو برچھے کی نوک سے چھید دیا، برچھے کی نوک پنجے کو چھیدتی ہوئی تلوے کے پار ہو گئی اور فرش پر جا کر رکی، اس زخم کے صدمے سے چند روز کے بعد آپ فوت ہو گئے۔ حجاج کے یہ مظالم جو اس نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم روا رکھے، جس طرح حجاج کو ظالم و ملزم ثابت کرتے ہیں اسی طرح عبدالملک کو بھی مجرم ٹھہراتے ہیں ، کیونکہ اسی نے ایسے ظالم اور سخت گیر شخص کو مکہ و مدینہ کی حکومت سپرد کی تھی ،حجاج اور عبدالملک دونوں میں بعض خوبیاں بھی تھیں ، جن کے مقابل اسی درجہ کی بعض برائیاں بھی نظر آتی ہیں ۔ فتنہ خوارج: جس زمانہ میں خلافت ابن زبیر رضی اللہ عنہما میں انحطاط کے آثار نمایاں ہوئے اور عبدالملک بن مروان کے کارندوں نے عراق و فارس میں سیّدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے خلاف اشاعتی اور سازشی کام شروع کیا، تو خوارج کے گروہ جو ایرانی صوبوں میں خاموش زندگی بسر کرنے لگے تھے پھر کروٹیں بدل کر ہوشیار اور