کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 754
سے کام لیا۔ جب عبدالملک کے پاس باہر سے کوئی شخص آتا تو وہ اس سے کہا کرتا، کہ دیکھو چار باتوں کا لحاظ رکھنا، ایک تو جھوٹ نہ بولنا، کیونکہ مجھے جھوٹ سے سخت نفرت ہے، دوسرے جو کچھ میں پوچھوں اسی کا جواب دینا، تیسرے میری مدح نہ کرنا، کیونکہ میں اپنا حال خود ہی جانتا ہوں ، چوتھے مجھ کو میری رعیت پر برانگیختہ و مشتعل نہ کرنا، کیونکہ ان کو میری عنایات کی زیادہ ضررورت ہے۔ مدائنی کہتے ہیں کہ جب عبدالملک کو اپنے مرنے کا یقین ہو گیا، تو اس نے کہا کہ جب سے میں پیدا ہوا ہوں ، اس وقت سے لے کر اب تک مجھے یہ آرزو ہے، کاش میں حمال ہوتا، پھر اپنے بیٹے ولید کو بلایا اور خوف اللہ تعالیٰ کی وصیت کی، آپس کی مخالفتوں سے منع کیا اور کہا کہ’’لڑائی میں نہایت سرگرمی دکھانا، نیک کاموں میں ضرب المثل بننے کی کوشش کرنا، کیونکہ لڑائی قبل از وقت موت کو نہیں بلاتی، نیک کام کا اجر ملتا ہے اور مصیبت میں اللہ مددگار ہوتا ہے، سختی میں نرمی اختیار کرنی چاہیے، آپس میں رنجشیں نہ بڑھانا، کیونکہ ایک تیر کو جو چاہے توڑ سکتا ہے اور جب بہت سے تیر جمع ہو جائیں تو کوئی نہیں توڑ سکتا، اے ولید میں جس معاملہ میں تجھے خلیفہ کرتا ہوں اس میں اللہ تعالیٰ کا خوف کرنا، حجاج کا خیال رکھنا، اسی نے گویا تجھ کو خلافت تک پہنچایا ہے، اس کو اپنا داہنا بازو اور اپنی تلوار سمجھنا، وہ تجھ کو تیرے دشمنوں سے پناہ میں رکھے گا، اس کے حق میں کسی کا قول نہ سننا اور یاد رکھنا کہ تجھ کو حجاج کی زیادہ ضرورت ہے اور حجاج کو تیری اتنی ضرورت نہیں ، جب میں مر جاؤں تو لوگوں سے اپنی بیعت لے اور جو شخص انکار کرے اس کی گردن اڑا دے۔‘‘ نزع کے وقت ولید اس کے پاس آیا اور رونے لگا، عبدالملک نے کہا کہ لڑکیوں کی طرح رونے سے کیا فائدہ ہے، میرے مرنے کے بعد تیار ہو کر اور جرأت کو کام میں لا کر اپنی تلوار کو کندھے پر رکھ، اور جو شخص ذرا بھی سر اٹھائے اس کا سر کاٹ لے، جو چپ رہے اسے چھوڑ دے کہ وہ اپنے مرض میں آپ ہی مر جائے گا۔ عبدالملک ماہ شوال ۸۶ھ میں ۶۳ سال کی عمر میں فوت ہوا۔ ثعلبی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ عبدالملک کہا کرتا تھا کہ میں رمضان میں پیدا ہوا، رمضان ہی میں میرا دودھ چھڑایا گیا، رمضان ہی میں میں نے قرآن شریف ختم کیا، رمضان ہی میں میں بالغ ہوا، رمضان ہی میں میں ولی عہد ہوا، رمضان ہی میں خلیفہ بنا، مجھے خوف ہے کہ میں رمضان ہی میں مروں گا، لیکن جب رمضان گزر گیا، اور عبدالملک کو اطمینان ہو گیا تو وہ ماہ شوال میں فوت ہو گیا۔