کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 752
زمانے کے حوادث نے اس مختلف الاجزاء مجموعے کو کیمیاوی امتزاج سے ایک خاص مزاج دے دیا تو پھر کوفہ کی یہ متلون مزاجی بھی رفتہ رفتہ دور ہو گئی۔ عبدالملک بن مروان عبدالملک بن مروان بن حکم بن ابی العاص بن امیہ بن عبدشمس بن عبدمناف بن قصی بن کلاب ماہ رمضان المبارک ۲۳ھ میں پیدا ہوا، اس کی کنیت ابوالولید تھی اور ابوالملوک کے نام سے بھی مشہور ہے، کیونکہ اس کے کئی بیٹے یکے بعد دیگرے تخت سلطنت پر بیٹھے۔ یحییٰ عنانی کہتے ہیں کہ عبدالملک اکثر ام الدرداء رضی اللہ عنہا صحابیہ کے پاس بیٹھا کرتا تھا، ایک مرتبہ انہوں نے پوچھا کہ میں نے سنا ہے کہ تو عبادت گزار ہونے کے بعد شراب خور ہو گیا ہے، عبدالملک نے کہا کہ میں تو خوں خوار بھی ہو گیا ہوں ۔ نافع کہتے ہیں ، کہ مدینہ میں کوئی جوان عبدالملک کی مانند چست و چالاک اور قرآن و حدیث کا واقف اور عابد زاہد نہ تھا۔ ابو الزناد کہتے ہیں کہ سعید بن المسیب، عبدالملک بن مروان ، عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما اور قبیصہ بن زویب فقہائے مدینہ ہیں ، عبادہ بن مثنیٰ نے سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ لوگوں کے بعد ہم مسائل کس سے دریافت کریں ، انہوں نے کہا کہ مروان کا بیٹا فقیہ ہے اس سے دریافت کرنا۔ ایک روز عبدالملک سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ شخص ایک دن عرب کا بادشاہ ہو جائے گا۔ ام الدرداء رضی اللہ عنہا نے بعد از خلافت ایک روز عبدالملک سے کہا کہ میں پہلے ہی سمجھتی تھی کہ تو ایک روز بادشاہ ہوجائے گا، عبدالملک نے پوچھا کہ کس طرح، انہوں نے فرمایا کہ میں نے تجھ سے بہتر نہ کوئی بات کرنے والا دیکھا، نہ بات سننے والا۔ شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں جس شخص کی صحبت میں بیٹھا وہ میرے علم کا قائل ہو گیا، مگر میں عبدالملک کے علم و فضل کا قائل ہوں ، میں نے اس سے جب کبھی کوئی حدیث بیان کی تو اس میں اس نے کچھ نہ کچھ ایزاد کر دیا اور جب کبھی کوئی شعر پڑھا تو اس نے بھی اس کے ہم مضمون بہت سے اشعار پڑھ دیئے۔ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں عبدالملک نے عثمان ، ابوہریرہ ، ابو سعید ، ام سلمہ ، ابن عمر اور معاویہ رضی اللہ عنہم اجمعین