کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 741
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے سلیمان بن خالد کو خیبر وفدک کا عامل مقرر فرما کر روانہ کیا تھا، عبدالملک نے حرث بن حکم کو چار ہزار فوج دے کر روانہ کیا کہ حجاز پر تصرف کرتا ہوا چلا جائے، اس نے وادی القریٰ میں پہنچ کر مقام کیا اور وہاں سے ابن قمقام کو ایک دستہ فوج کے ساتھ خیبر کی طرف روانہ کیا کہ سلیمان پر شب خون مارو، سلیمان گرفتار ہو کر مقتول ہوا اور ابن قمقام نے خیبر میں قیام کیا۔
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے حجاز پر حملہ آوری کی خبر سن کر حرث بن حاطب کو مدینہ منورہ کی حکومت سے معزول کر کے جابر بن اسود بن عوف زہری کو مدینہ منورہ کا عامل مقرر فرمایا، جابر نے مدینہ منورہ پہنچ کر ابوبکر بن ابو قیس کو چھ سو آدمیوں کی جمعیت دے کر خیبر کی طرف روانہ کیا، ابن قمقام اور ابوبکر کی جنگ ہوئی، ابن قمقام شکست کھا کر بھاگا اور اس کی ہمراہی کچھ میدان جنگ میں مارے گئے، کچھ فرار ہو کر اپنی جان سلامت لے گئے۔
عبدالملک بن مروان کو یہ خبر پہنچی، تو اس نے طارق بن عمر کو حجاز کی مہم کا افسر بنا کر روانہ کیا اور حکم دیا کہ وادی القریٰ اور ایلہ کے درمیان قیام کر کے جہاں تک ممکن ہو ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے عاملوں کو تصرف سے روکو اور حجازیوں میں ہمارے خلاف جو تحریک پیدا ہو اس کو کامیاب ہونے سے پہلے مٹانے کی کوشش کرو، طارق نے عبدالملک کے حکم کے موافق حجاز میں پہنچ کر قیام کیا اور ایک زبردست دستہ فوج خیبر کی طرف روانہ کیا وہاں جنگ ہوئی اور ابوبکر بن ابو قیس مع دو سو ہمراہیوں کے میدان جنگ میں مقتول ہوا، طارق نے خیبر میں جا کر قیام کیا، جابر بن اسود نے یہ خبر سن کر مدینہ منورہ سے دو ہزار آدمیوں کا لشکر طارق سے لڑنے کے لیے خیبر کی طرف روانہ کیا، خیبر کے قریب دونوں لشکروں میں سخت لڑائی ہوئی، طارق نے فتح پائی اور میدان جنگ کے قیدیوں اور زخمیوں کو قتل ڈالا۔
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے جابر بن اسود کو مدینہ منورہ کی حکومت سے معزول کر کے ۷۰ ہجری میں طلحہ بن عبداللہ بن عوف معروف بہ طلحہ النداء کو مدینہ منورہ کا حاکم مقرر کیا، اس کے بعد خیبر کا علاقہ عبدالملک بن مروان کی حکومت میں شامل رہا اور طلحہ بن عبداللہ مدینہ منورہ میں سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی طرف سے مدینہ میں حکومت کرتا رہا، دو برس تک طرفین میں کوئی قابل تذکرہ معرکہ آرائی نہیں ہوئی اور عبدالملک کی توجہ عراق و ایران کی طرف مبذول رہی۔
محاصرہ مکہ:
عبدالملک بن مروان نے سرداران شام کو مکہ معظمہ پر حملہ کرنے کے لیے آمادہ کرنا چاہا مگر سب نے سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے مقابلہ پر جانے اور خانہ کعبہ کو رزم گاہ بنانے سے انکار کیا، عبدالملک