کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 739
حمص کو ایک فوج دے کر آگے روانہ کر دیا تھا کہ قرقیسا میں پہنچ کر زفر بن حارث کو مغلوب کرے، ابان نے پہنچ کر لڑائی چھیڑ دی، مگر ابھی کوئی نتیجہ برآمد نہ ہونے پایا تھا کہ خود عبدالملک بھی مع فوج گراں پہنچ گیا اور بڑی سختی سے قرقیسا کا محاصرہ شروع کیا، زفر بن حارث نے اپنے بیٹے ہذیل کو حکم دیا کہ اہل شام پر دھاوا کرو اورجب تک عبدالملک کے خیمے کو نہ گرا لو واپس نہ آؤ، ہذیل نے باپ کے حکم کی تعمیل کی اور اس سختی سے حملہ کیا کہ عبدالملک کے خیمہ کو جاکر گرا دیا اور واپس چلا آیا، عبدالملک نے یہ دیکھ کر کہ قرقیسا کی فتح اور زفر بن حرث کا مغلوب کرنا آسان نہیں ہے، زفربن حرث کے پاس پیغام بھیجا کہ تم کو اور تمہارے لڑکے کو امان دی جاتی ہے اور جو علاقہ یا عہدہ تم پسند کرو وہ لے لو۔ زفر بن حرث نے کہلا بھجوایا کہ میں اس شرط پر صلح کرنے کو تیار ہوں کہ ایک سال تک مجھ سے بیعت کرنے کی خواہش نہ کی جائے اور عبداللہ بن زبیر کے خلاف کسی قسم کی اعانت طلب نہ کی جائے قریب تھاکہ صلح نامہ تحریر ہو، اتنے میں عبدالملک کو یہ خبر پہنچی، کہ شہر پناہ کے چار برج منہدم ہو چکے ہیں ، عبدالملک نے فوراً صلح سے انکار کر کے شہر پر حملہ کیا،مگر یہ حملہ سراسر ناکام رہا اور زفر بن حرث نے عبدالملک کی فوج کو پسپا کر کے اس کے مورچوں میں پہنچا دیا، عبدالملک نے دوبارہ پیغام بھیجا کہ ہم آپ کی تمام شرائط کو منظور کرتے ہیں ، زفر بن حرث نے کہا کہ میں سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی زندگی میں کسی دوسرے کے ہاتھ پر بیعت نہ کروں گا، نیز یہ وعدہ بھی لوں گا کہ مجھ سے اور میرے ہمراہیوں سے کسی قسم کا کوئی مواخذہ یا قصاص طلب نہ کیا جائے۔ عبدالملک نے سب کچھ منظور کر لیا اور عہد نامہ لکھ کر بھیج دیا، تاہم زفربن حرث عبدالملک کے پاس نہیں آیا، کیونکہ عمرو بن سعید کا واقعہ سب کو معلوم تھا، آخر عبدالملک نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عصا جو اس کے پاس تھا زفر بن حرث کے پاس بھیج دیا، زفر بن حرث اس کو کافی ضمانت سمجھ کر فوراً عبدالملک کے پاس چلا آیا، عبدالملک نے زفر بن حرث کو اپنے برابر تخت پر جگہ دی اور بڑی عزت و تکریم سے پیش آیا اور اپنے بیٹے مسلمہ بن عبدالملک سے زفر بن حرث کی لڑکی کا عقد کیا، یہاں سے فارغ ہو کر معصب بن زبیر رضی اللہ عنہما کی طرف بڑھا تھا۔ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما کے قتل کی خبر مکہ میں : جب مکہ معظمہ میں سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے پاس یہ خبر پہنچی کہ ان کے بھائی مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما عراقیوں کی بے وفائی سے قتل ہو گئے اور تمام ملک عراق پر عبدالملک بن مروان کا قبضہ ہو گیا، تو انہوں نے اہل مکہ کو جمع کر کے اس طرح تقریر فرمائی کہ:’’ الحمدللہ الذی لہ الخلق