کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 738
کہ وہ ان کو میدان جنگ سے مکہ یا دمشق یا کسی اور طرف کو بچ کر جانے دیں ، یہاں مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما کے دشمنوں نے ان کی بات قبول نہیں کی اور یہاں مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اپنے دشمنوں کی بات نہیں مانی نتیجہ دونوں کا ایک ہی ہوا۔ سیدنا مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما اپنے بیٹے عیسیٰ کے مارے جانے کے بعد اپنے خیمہ میں گئے سر میں تیل ڈالا، خوشبو، لگائی اور باہر آکر شمشیر بدست دشمن پر حملہ آور ہوئے، اس حملہ میں آپ کا ساتھ دینے والے صرف سات آدمی باقی تھے، جو ان کے ساتھ ہی مارے گئے، مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ایسا سخت حملہ کیا کہ شامیوں کی صفوں کو درہم برہم کر دیا، آخر تیروں تلواروں اورنیزوں کے زخموں سے چور چور ہو کر بے ہوش ہو گئے، ان کے گرتے ہی شامیوں نے ان کا سر کاٹ لیا اور ۷۱ھ میں دس برس بعد کربلا کا تماشا دار جاثلیق میں دہرایا گیا۔ عبدالملک نے اسی میدان میں تمام لشکر کوفہ سے اپنی خلافت کی بیعت لی اور وہاں سے روانہ ہو کر کوفہ کے قریب مقام نخیلہ میں چالیس دن ٹھہرا رہا، جب اہل کوفہ کی طرف سے بہر طور اطمینان حاصل ہو گیا، تو شہر میں داخل ہوا، جامع مسجد میں خطبہ دیا لوگوں سے حسن سلوک کا وعدہ کیا انعام و اکرام سے خوش کیا، فارس و خراسان و بصرہ واہواز کے عاملوں کو لکھا کہ رعایا سے ہمارے نام پر بیعت لے لو۔ مہلب بن ابی صفرہ کو بھی اس کی جگہ بدستور قائم رکھا، سب نے عبدالملک کی خلافت کا تسلیم کر لیا، بجز تسلیم کے اب ان کے لیے کوئی چارہ بھی نہ تھا، صرف عبداللہ بن حازم نے کہ وہ بھی ایک حصہ خراسان کے حاکم تھے، بیعت سے انکار کیا اور بحرین بن ورقاء صریمی کے ہاتھ سے چند ہی روز کے بعد مارے گئے۔ بصرہ کی گورنری عبدالملک نے خالد بن اسید کے سپرد کی اور اپنے بھائی بشیر بن مروان کو کوفہ کا گورنربنایا، مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما کا سر عبدالملک نے کوفہ سے دمشق کی جانب بھیج دیا تھا یہ سب جب دمشق میں پہنچا، تو لوگوں نے اس کا تشہیر کا ارادہ کیا، لیکن عبدالملک کی بیوی عاتکہ بنت یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی ممانعت کی اور اس سر کو لے کر غسل دینے کے بعد دفن کر دیا، مہلب بن ابی صفرہ نے بھی عبدالملک کی اطاعت اختیار کر کے لوگوں سے بیعت لے لی۔ زفر بن حرث اور عبدالملک: محاصرہ قرقیسا کا حال اوپر مذکور ہو چکا ہے، عبیداللہ بن زیاد اور دوسرے سردار زفربن حرث کو مغلوب نہیں کر سکے اور ہر ایک حملہ میں اہل شام کو ناکامی حاصل ہوئی، اب جب کہ عبدالملک بن مروان فوج لے کر عراق کی طرف متوجہ ہوا تھا تو اس نے اپنی روانگی سے پیشتر ابان بن عقبہ بن ابی معیط گورنر