کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 734
تمام عاملوں اور صوبہ داروں کا مناسب تغیر و تبدل کر کے چند روز قیام کے بعد مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما بصرہ سے پھر کوفہ میں چلے آئے، لیکن ۷۰ھ میں ایسی صورت پیش آئی کہ فارس میں خوارج کے فتنے نے بہت زور پکڑا اور مغیرہ بن مہلب اور عمرو بن عبداللہ بن معمر دونوں خوارج کے فتنے نہ دبا سکے، مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما نے موصل کی حکومت سے مہلب بن ابی صفرہ کو تبدیل کر کے پھر فارس کی حکومت پر مامور کیا اور حکم دیا کہ وہاں جا کر خوارج کے فتنے کو فرو کرو، اس میں شک نہیں کہ مہلب بن ابی صفرہ سے بہتر کوئی دوسرا شخص خوارج کا علاج نہیں کر سکتا تھا، مہلب بن ابی صفرہ نے کہا کہ میں تو فارس جانے سے خوش ہوں مگر فی الحال مجھ کو موصل سے جدا کرنا آپ کے لیے بے حد مضر ثابت ہوگا اس لیے کہ عبدالملک بن مروان نے خفیہ سازشوں کا ایک جال عراق میں پھیلانا شروع کیا ہے، میں اس کی تدابیر کو خوب غور سے مطالعہ کر رہا ہوں ، ایسا نہ ہو کہ میرے یہاں سے جدا ہونے کے بعد وہ اپنی تدابیر میں کامیاب ہو جائے۔ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما نے فارس کی ضرورت کو اس موہوم ضرورت پر ترجیح دی اور مہلب بن ابی صفرہ کو فارس کی طرف روانہ ہونا پڑا، مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما کے پاس ابراہیم و مہلب دو زبردست سپہ سالار اور تجربہ کار افسر تھے، انہوں نے ان دونوں میں سے ایک کو اپنے پاس سے جدا کر دیا، ساتھ ہی عبیداللہ بن حازم کو خراسان کی حکومت پر بھیج دیا، عباد بن حصین کو مہلب کے ساتھ مامور کر دیا، یہ دونوں بھی بڑے زبردست سپہ سالار اور جنگی تجربہ کار تھے، اس طرح مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما نے کام کے آدمیوں کو اپنے پاس سے جدا کر کے دور دراز کے مقامات پر بھیج دیا تھا، کوفہ میں ان کے پاس صرف ابراہیم بن مالک اور بصرہ میں عمرو بن عبداللہ بن معمر باقی رہ گئے تھے۔ عبدالملک بن مروان نے عمرو بن سعید کے قتل سے فارغ ہوتے ہی سازشی تدابیر شروع کر دی تھیں ، اس نے فارس کی طرف اپنے آدمیوں کو بھیج کر وہاں خوارج کو توقعات دلائیں اور ان کو خروج پر آمادہ کر دیا، ادھر کوفہ اور بصرہ میں بھی اپنے آدمیوں کو بھیج کر ہوا خواہان بنو امیہ کے ذریعہ سازشوں کا ایک جال پھیلایا اور مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما کے فوجی سرداروں کو بھی خفیہ طور پر خط بھیج بھیج کر بڑے لالچ دینے شروع کیے، حتیٰ کے مہلب اور ابراہیم کو بھی اس نے توڑنا اور اپنی طرف ملانا چاہا، مگر یہ دونوں ایسے نہ تھے کہ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما سے بے وفائی کرتے، اسی لیے مہلب فارس کی طرف روانہ ہوتے وقت فکر مند تھا۔ عبدالملک کی جنگی تیاریاں : عبدالملک نے خالد بن عبیداللہ بن اسید کو خفیہ طور پر بصرہ میں بھیجا کہ وہاں جا کر سیّدنا عبداللہ بن