کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 733
بعد میرے لیے تخت خلافت کی وصیت کر دیں مجھ کو اپنا ولی عہد مقرر فرمائیں ۔ اس قسم کے وعدے عمرو بن سعید کے ساتھ شروع ہی میں کر لیے گئے تھے، وہ صرف باقاعدہ ان کا اعلان چاہتا تھا، عبدالملک نے عمرو بن سعید کی خواہش کے پورا کرنے سے صاف انکار کیا، عمرو بن سعید کو اس سے دل گرفتگی ہوئی، وہ راستے ہی سے موقع پا کر دمشق کی جانب واپس چلا آیا اور یہاں آتے ہی عبدالرحمن کو نکال دیا اور خود دمشق پر قابض ہو کر اپنی خلافت و حکومت کا اعلان کیا، لوگوں کوجمع کر کے خطبہ دیا اور وظائف مقرر کرنے اور بحسن سلوک پیش آنے کا وعدہ کیا۔ یہ خبر سن کر عبدالملک بھی فوراً دمشق کی جانب واپس ہوا اور دمشق کا محاصرہ کر لیا، مدتوں لڑائی کا سلسلہ جاری رہا اور عبدالملک کسی دوسری طرف متوجہ نہ ہو سکا، بالآخر لوگوں نے بیچ میں پڑ کر دونوں میں صلح کرا دی، عہد نامہ لکھا گیا اور عمرو بن سعید نے شہر سے نکل کر عبدالملک کے خیمے میں آکر ملاقات کی اور دمشق اس پر سپرد کیا۔ عبدالملک کو ہمیشہ عمرو بن سعید بن عاص کی طرف سے اندیشہ رہتا تھا، اب اس نے مناسب سمجھا کہ اس خدشہ کو بھی مٹا دیا جائے، چنانچہ اس نے دھوکا سے عمرو بن سعید کو ملاقات کے لیے دربار میں بلا بھیجا، عمرو بن سعید آیا اور حسب دستور عبدالملک کے برابر تخت پر جا بیٹھا، عبدالملک نے پہلے سے اس کام کے لیے آدمیوں کو جمع کر رکھا تھا، چنانچہ عمرو بن سعید کو پکڑ کر قتل کر دیا گیا۔ عمرو بن سعید کے بھائی یحییٰ کو خبر لگی تو وہ ایک ہزار آدمیوں کے ساتھ دارالامارۃ پر چڑھ آیا اور اس کا محاصرہ کر لیا، عبدالملک نے عمرو بن سعید کا سر کاٹ کر اوپر سے ان لوگوں کی طرف پھینک دیا اور ساتھ ہی ہی روپیوں اور اشرفیوں کی بکھیر بھی شروع کر دی، لوگ روپے اور اشرفیوں کو اٹھانے میں مصروف ہو گئے اور یحییٰ تنہا کھڑا رہ گیا، آخر یحییٰ کو گرفتار کر کے قید کر دیا اور عمرو بن سعید کے لڑکوں کو بھی یحییٰ کے پاس جیل خانے بھیج دیا گیا، یہ لوگ اس وقت تک قید رہے جب مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما قتل ہوئے اور عبدالملک کا عراق پر قبضہ ہوا، عمرو بن سعید کے قتل کا واقعہ ۶۵ھ کا ہے۔ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما کی بے احتیاطی: اوپر ذکر ہو چکا کہ بصرہ پر چند مہینے یا ایک سال حمزہ بن عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے حکومت کی، اس کے بعد بصرہ کا انتظام مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ماتحت کر دیا گیا، مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما نے خود بصرہ کا جاکر عمرو بن عبیداللہ بن معمر کو بصرہ میں اپنا نائب مقرر کیا اورحکم دیا کہ ضرورت پڑے تو خوارج کے مقابلہ کی غرض سے خود فارس جائیے اور بصرہ میں اپنی طرف سے کسی کو نامزد کر جائے، اسی طرح اس نواح کے