کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 732
گے وہ سب تمہاری جاگیر سمجھے جائیں گے، ادھر مختار کے مارے جانے کی خبر سن کر عبدالملک بن مروان نے دمشق سے ابراہیم کے پاس خط بھیجا کہ تم میری اطاعت اختیار کر لو، میں تم کو عراق کی سند دے دوں گا اور جس قدر ممالک تم مشرق کی طرف فتح کرتے چلے جاؤ گے، وہ سب تمہاری حکومت میں شامل رہیں گے، دونوں طرف سے ایک ہی قسم کے خطوط ابراہیم کے پاس پہنچے، اس نے عبدالملک پر مصعب کو ترجیح دی اور کوفہ میں آکر سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت کو تسلیم کر کے مصعب کے ہاتھ پر بیعت کی۔
مصعب نے موصل و جزیرہ کی حکومت پر مہلب بن ابی صفرہ کو مامور کر کے بھیج دیا اور ابراہیم کو اپنے پاس مہلب کی جگہ سپہ سالاری پر رکھا، سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو جب مختار کے مارے جانے اور کوفہ پر قبضہ ہونے کا حال معلوم ہوا تو انہوں نے مصعب کو کوفہ کی گورنری پر نامزد کر کے بصرہ کی گورنری پر اپنے بیٹے حمزہ بن عبداللہ کو بھیجا، حمزہ نے اہل بصرہ کو ناراض کر دیا اور انہوں نے سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو خطوط لکھے کہ حمزہ کو معزول کر کے مصعب کو بصرہ کی حکومت پر بھیج دیجئے، آخر ۶۸ھ میں مصعب کو بصرہ کی حکومت بھی عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے سپرد کر دی۔
عمرو بن سعید کا قتل
اوپر بیان ہو چکا، کہ عبیداللہ بن زیاد ابن حرث کے مقابلہ اور محاصرہ میں ناکام رہ کر قرقیسا سے واپس گیا تھا، جب ابن زیاد مارا گیا تو عبدالملک نے فوج مرتب کر کے عراق پر حملہ آوری کا قصد کیا اور سب سے اوّل زفربن حرث کلبی والی قرقیسا پر حملہ کرنا ضروری سمجھا، چنانچہ عبدالملک نے اپنے ہمشیر زادے عبدالرحمن بن ام حکم کو دمشق میں اپنا نائب مقرر کیا اور خود عمرو بن سعید بن عاص کو ہمراہ لے کر قرقیسا کی جانب مع لشکر روانہ ہوا، اوپر یہ بھی ذکر آچکا ہے کہ مروان بن حکم کو اس شرط پر تخت نشین کیا گیا تھا کہ اس کے بعد خالد بن یزید اور اس کے بعد عمرو بن سعید تخت نشیں ہوں گے، مروان نے بجائے ان دونوں کے اپنے بیٹوں عبدالملک و عبدالعزیز کو ولی عہد بنایا، خالد و عمرو دونوں کو ولی عہدی سے معزول کر دیا تھا۔
عمرو بن سعید بنو امیہ کے اندر ہر دل عزیز اور بہت ذی عزت تھا، اس کے پاس حشم و خدم کی بھی کثرت تھی اور سرداری و افسری کی قابلیت بھی رکھتا تھا، مروان کے بعد جب عبدالملک تخت نشین ہوا تو عمرو بن سعید کے ساتھ اس نے ایسا سلوک کیا، جس سے اس کے دل کا انقباض دور ہو گیا، اب جب کہ عبدالملک فوج لے کر قرقیسا کی جانب روانہ ہوا تو عمرو بن سعید نے اس سے راستے میں کہا کہ آپ اپنے