کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 72
بچے، بھیڑیں اور مختلف چوپائے بتوں پر قربان کیے جاتے تھے، بعض قبائل ان بتوں پر آدمی کی قربانی بھی چڑھاتے تھے۔ بعض مؤرخین کا قول ہے کہ عرب کے بت پرست توحید کے قائل تھے اور اللہ کو ایک جانتے تھے، ان بتوں کی پرستش وہ اس لیے کرتے تھے کہ یہ بارگاہ الٰہی میں ان کے سفارشی ہیں ، ان میں بعض قبائل کا یہ عقیدہ تھا کہ جس شخص کی قبر پر اونٹنی ذبح کی جاتی ہے وہ قیامت کے دن اس اونٹنی پر سوار ہو کر اٹھے گا، یہ عقیدہ دلیل اس بات کی ہے کہ وہ حشر و نشر اور یوم جزاء کے قائل تھے۔[1] ستارہ پرستی: عرب جاہلیت میں ستارہ پرستی بھی خوب رائج تھی، مؤرخین کے پاس اس بات کے لیے کوئی دلیل موجود نہیں ہے کہ عرب، مصر ، یونان، ایران ان چاروں ملکوں میں کون سا ایک ملک ستارہ پرستی کا استاد اور باقی تینوں اس کے شاگرد ہیں ۔ بہرحال اس بات کا ثبوت دشوار ہے کہ عرب میں ستارہ پرستی باہر سے آئی قبیلہ حمیر سورج کو، کنانہ چاند کو، تمیم دہران کو ، لخم اور جذام مشتری کو، طے سہیل کو، قیس، شعریٰ العبور کو، اسدعطارد کو پوجتے تھے، اکثر قبیلوں کے بت ستاروں کے نام سے موسوم تھے، پتھروں کے بت اور مشہور ستارے مشرک طور پر قبائل میں پوجے جاتے تھے، ستاروں کے طلوع و غروب پر بڑے بڑے کاموں کا انحصار رکھتے تھے، کھلے میدانوں اور ریگستانوں میں بسر کرنے والے لوگوں کی توجہ کا ستاروں اور سیاروں کی طرف خصوصیت سے منعطف رہنا اور ان ستاروں میں سے بعض کو معبود ٹھہرا لینا کوئی تعجب کی بات بھی نہ تھی، قرآن کریم کی سورہ نوح سے معلوم ہوتا ہے کہ سیّدنا نوح علیہ السلام کے زمانہ میں بھی عراق عرب میں یغوث، یعوق، ود، نسر اور سواع وغیرہ کی پرستش ہوتی تھی جو سب ستاروں کے نام ہیں ، اس سے معلوم ہوا کہ ستارہ پرستی ملک عرب میں قدیم الایام سے رائج تھی، عرب کے ستارہ پرستوں میں چاند کے پرستار سب سے زیادہ تھے اور چاند سب سے محبوب معبود سمجھا جاتا تھا۔ کہانت : عرب میں کاہن لوگ بڑی کثرت سے ہوتے تھے، کاہن وہ کہلاتا تھا جو اسرار کے جاننے اور غیب کی خبروں پر اطلاع رکھنے کا دعویٰ کرے، جو گزشتہ حالات کی خبر دے اس کو کاہن اور جو آئندہ حالات کی
[1] اس سے مشرکین عرب کے توحید پرست ہونے یا یوم جزاء کے قائل ہونے کی دلیل لینا عبث ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ وہ کسی حد تک اللہ تعالیٰ اور یوم جزاء کے قائل تو تھے، لیکن حقیقی معنوں میں اور صحیح تقاضوں کے مطابق وہ ان امور کے قائل و عامل نہیں تھے۔