کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 715
درپے رہا، پھر اس پر صبر نہ کر کے اس کے قتل کی تدبیریں کرنے لگا۔ خالد نے اپنی ماں یعنی مروان کی بیوی سے شکایت کی کہ مروان میرے قتل پر آمادہ ہے، ام خالد نے کہا کہ تم بالکل خاموش رہو، میں مروان سے پہلے ہی انتقام لے لوں گی چنانچہ اس نے اپنی چار پانچ باندیوں کو آمادہ کیا، رات کو مروان محل سرائے میں آکر لیٹ گیا، ام خالد کے حکم کے موافق عورتوں نے مروان کے منہ میں کپڑا ٹھونس کر کہ آواز بھی نہ نکال سکے اور قابو کر کے گلا گھونٹ کر مار ڈالا۔ یہ واقعہ ۳ رمضان المبارک ۶۵ ہجری کو وقوع پذیر ہوا، اسی روز دمشق میں عبدالملک کے ہاتھ پر لوگوں نے بیعت خلافت کی اور عبدالمالک نے مروان کے قصاص میں ام خالد کو قتل کیا، مروان بن حکم کی عمر ۶۳ سال کی ہوئی اور ساڑھے نو مہینے خلافت و حکومت کی۔ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما اور ان کی خلافت کے حالات اوپر بیان ہوتے چلے آئے ہیں ، مروان بن حکم کی وفات چونکہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے عہد خلافت میں ہوئی اوراس کی وفات کے بعد بھی بہت دنوں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت قائم رہی، لہٰذا مناسب یہی سمجھا گیا کہ یزید بن معاویہ اور معاویہ بن یزید کے بعد مروان بن حکم کے حالات قلم بند کیے جائیں اور اس کے بعد سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے بقیہ حالات خلافت ختم کر دیئے جائیں ، عبدالملک بن مروان اب تخت نشین ہو چکا ہے، لیکن اس کی خلافت و سلطنت کا زمانہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت کے بعد بھی چونکہ باقی رہے گا لہٰذا عبدالملک کے عنوان سے اس کی حکومت کے حالات سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے بعد لکھے جائیں گے۔ حادثہ کربلا کے بعد سے جو زمانہ شروع ہوتا ہے وہ آئندہ ۲۰ سال تک عالم اسلام کے لیے ایسا ہی پر آشوب زمانہ ہے جیسا کہ ۶ھ سے ۴۰ھ تک کا زمانہ گزر چکا ہے، ہم اس وقت ایک نہایت خطرناک زمانہ کے حالات کا مطالعہ کر رہے ہیں ، اس زمانہ کے حالات لکھنے میں کسی تسلسل زمانی کاقائم رکھنا بھی بے حد دشوار ہے۔ حالات کچھ ایسے پیچیدہ وژولیدہ ہیں کہ اگر ترتیب زمانی کا لحاظ ترک کر کے ان کی الگ الگ تقسیم کی جائے، تو یہ بھی ممکن نہیں ہے، تاہم میں نے کوشش کی ہے کہ دوسری تاریخوں کے مقابلہ میں اس کتاب کے اندر ربط اور ترتیب زیادہ پائی جائے، پڑھنے والے کے دماغ پر بوجھ کم پڑے اور حقیقت کا عکس دماغ میں عمدگی سے قائم ہو سکے۔