کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 714
پر مروان کے قابض ہونے کی خبر سنائی ، سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اس کو قرقیسا کا عامل بنا کر بھیج دیا، جو شام و عراق کے درمیان سرحدی ضلع تھا، مروان نے جنگ عین الوردہ کے بعد عبیداللہ بن زیاد کو مامور کیا کہ ظفر بن حارث کو قرقیسا سے بے دخل کر دے۔ عبیداللہ بن زیاد نے قرقیسا کا محاصرہ کیا اور ظفر بن حارث نے پوری ہمت و استقامت کے ساتھ مدافعت کی، اس محاصرہ اور مدافعت نے اس وقت تک طول کھینچا کہ جب عبیداللہ بن زیاد مروان کے مرنے کی خبر سن کر اور محاصرے سے مایوس ہو کر دمشق کی طرف واپس ہوا۔ پسران مروان کی ولی عہدی : عبیداللہ بن زیاد کو قرقیسیا کے محاصرہ کا حکم دے کر مروان بن حکم نے اپنے بیٹے عبدالملک اور عبدالعزیز کی ولی عہدی کے لیے اس طرح کوشش شروع کی کہ لوگوں میں اس بات کہ شہرت دلائی کہ عمروبن سعید بن عاص کہتا ہے کہ مروان کے بعد خالد بن یزید کو ہر گز تخت نشین نہ ہونے دوں گا، بلکہ میں اپنی خلافت کے لیے لوگوں سے بیعت لوں گا، اس بات کے مشہور ہونے سے لوگوں میں چہ میگوئیاں ہونے لگیں ۔ مروان نے اس موقع کو مناسب دیکھ کر حسان بن مالک کلبی کو جو خالد بن یزید کا سب سے بڑا طرف دار تھا، لالچ اور فریب دے کر اس بات پر آمادہ کر لیا کہ وہی یہ تحریک پیش کرے کہ مروان کے بعد عبدالملک بن مروان اور اس کے بعد عبدالعزیز بن مروان خلیفہ بنائے جائیں ۔ چنانچہ حسان بن مالک نے جامع دمشق میں مجمع عام کے روبرو کھڑے ہو کر کہا کہ ہم سن رہے ہیں کہ لوگ امیر المومنین مروان کے بعد خلافت کے معاملہ میں ضرور جھگڑا کریں گے، لہٰذا میں اس خطرہ سے محفوظ رہنے کی ایک تجویز پیش کرتا ہوں اور امید ہے کہ امیر المومنین اور کافہ مسلمین اس کو پسند فرمائیں گے۔ وہ تجویز یہ ہے کہ امیر المومنین اپنے بعد اپنے بیٹے عبدالملک اور اس کے بعد عبدالعزیز کو خلافت کے لیے نامزد فرما دیں اور لوگوں سے اس امر کے لیے بیعت لے لیں ۔ یہ بات سن کر کسی کو بھی مخالفت کی جرأت نہ ہوئی، سب نے اظہار پسندیدگی کیا اور اسی وقت عبدالملک و عبدالعزیز کی ولی عہدی کے لیے لوگوں نے بیعت کر لی۔ مروان بن حکم کی وفات: یہ بیعت چونکہ خالد بن یزید کے خلاف تھی اور خالد بن یزید کے طرف داروں کو مروان نے پہلے ہی اپنی طرف مائل کر لیا تھا، لہٰذا خالدبن یزید کو سخت صدمہ ہوا اور وہ کچھ نہ کر سکا، اس کے بعد مروان نے خالد بن یزید کے اثر و قبولیت کو نقصان پہنچانے کی کوششیں جاری رکھیں اوراس کی تذلیل و تخفیف کے