کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 713
پہنچا، خوارج نے نافع بن ازرق کو اپنا سردار اور سپہ سالار بنایا۔ ماہ جمادی الثانی ۶۵ھ میں نافع بن ازرق اور مسلم بن عبیس کا مقابلہ دولاب میں ہوا، مسلم و نافع دونوں سپہ سالار مارے گئے، اہل بصرہ نے مسلم کی جگہ حجاج بن باب کو اور خوارج نے نافع کی جگہ عبداللہ بن ماحوز تمیمی کو سردار بنایا، بڑے زور کی لڑائی جاری تھی خوارج کی تازہ دم جماعت کو پہنچ جانے سے پانسا پلٹ گیا اور اہل بصرہ کا امیر مارا گیا، انہوں نے حارثہ بن زید کو اپنا امیر بنایا، آخر خوارج کو فتح ہوئی اور حارثہ بن زید بقیۃ السیف لشکر بصرہ کو لیے ہوئے لڑتا بھڑتا اہواز کی طرف روانہ ہوا۔ خوارج اس میدان میں چیرہ دست ہو کر بصرہ کی طرف چلے، خوارج کی اس فتح اور لشکر بصرہ کی تباہ حالی کا حال اہل بصرہ کو معلوم ہوا تو ان کو سخت ملال ہوا، فوراً ایک تیز رفتار قاصد نے یہ خبر مکہ میں سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچائی، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے مہلب بن ابی صفرہ کو امیر خراسان مقرر کیا اور عبداللہ بن حرث کو بصرہ کی گورنری سے معزول کر کے حرث بن ربیعہ کو بصرہ کا گورنر مقرر فرمایا، جب حرث بن ربیعہ نے بصرہ کی امارت کا کام سنبھالا اور مہلب بن ابی صغرہ (یکے از رؤسائے بصرہ) نے خراسان کی طرف جانے کا عزم کیا تو خوارج کا لشکر اور بغاوت کا سیلاب بصرہ کے قریب پہنچ گیا تھا۔ حرث بن ربیعہ نے احنف بن قیس کو خوارج کی روک تھام اور مقابلہ کے لیے فوج کا سپہ سالار بنانا چاہا، احنف نے کہا کہ اس کام کے لیے مہلب بن ابی صفرہ سب سے بہتر شخص ہے، مہلب نے کہا کہ میں خراسان کی حکومت پر مامور ہو کر جا رہا ہوں ، لیکن اس خدمت کی انجام دہی سے بھی مجھ کو انکار نہیں ہے، بشرطیکہ بیت المال سے ضروریات جنگ کے لیے مجھ کو کافی روپیہ اور سامان دیا جائے اور جو علاقہ میں خوارج سے چھینوں وہ میری جاگیر قرار دیا جائے۔ حرث بن ربیعہ نے اس شرط کو منظور کر لیا اور مہلب اہل بصرہ سے بارہ ہزار انتخابی جنگ جو ہمراہ لے کر خوارج کے مقابلہ کو روانہ ہوا، خوارج نے خوب جم کر اور جی توڑ کر مقابلہ کیا، کئی مرتبہ خوارج نے اہل بصرہ کے منہ پھیر دیئے، لیکن مہلب کی ذاتی بہادری و تجربہ کاری نے اہل بصرہ کو سنبھال سنبھال لیا، خوارج کو بھی شکستیں ہوئیں ، مگر وہ پھر اپنے آپ کو سنبھال سنبھال کر مقابلہ پر مستعد ہو گئے، بالآخر کئی لڑائیوں کے بعد خوارج پسپا ہوئے اور کرمان و اصفہان کی طرف چلے گئے۔ محاصرہ قرقیسا : اوپر پڑھ آئے ہو کہ مروان بن حکم کی امارت و خلافت سے پہلے قنسرین کی حکومت ظفر بن حارث کے ہاتھ میں تھی، مروان کی کامیابی کے بعد ظفر بن حارث سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور مصر