کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 712
میں موجود ہیں ، ان کو چھوڑ کر اور کہاں قاتلین حسین رضی اللہ عنہ کی تلاش میں جا رہے ہو، سلیمان بن صرد نے کہا کہ یہ لوگ تو سپاہی تھے، ان کو حکم دینے والا سردار ابن زیاد تھا لہٰذا اصل قاتل وہی ہے اور سب سے پہلے ہم کو اسی کی گردن مارنی چاہیے، اس سے فارغ ہو کر باقی لوگوں کو درست کرنا بہت آسان کام ہے۔ نخیلہ سے روانہ ہو کر یہ لوگ کربلا پہنچے، وہاں مقتل حسین رضی اللہ عنہ اور مدفن حسین رضی اللہ عنہ پر جس میں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی لاش بے سر مدفون تھی، خوب روئے دھوئے، اور ایک دن رات قیام کرنے کے بعد روانہ ہوئے، کوچ و مقام کرتے ہوئے عین الوردہ کے مقام پر پہنچ کر خیمہ زن ہوئے، ان لوگوں کی خبر سن کر عبیداللہ بن زیاد نے جو موصل میں بحیثیت گورنر موصل مقیم تھا، حصین بن نمیر کو ۱۲ ہزار فوج دے کر مقابلہ کے لیے روانہ کیا، سلیمان بن صرد ۲۱ جمادی الاول ۶۵ ہجری کوعین الوردہ پہنچ گیا، اسی روز لڑائی شروع ہوئی، شام تک کی لڑائی میں شامیوں کو سخت نقصان اٹھانا پڑا، لیکن رات نے حائل ہو کر ان کا پردہ رکھ لیا۔ اگلے دن صبح کو آٹھ ہزار کا ایک کمکی لشکر شامیوں میں اور آملا جو ابن زیاد نے بھیجا تھا، آج بھی نماز فجر سے مغرب وقت تک خوب زور شور کی لڑائی جاری رہی اور کوئی فیصلہ نہ ہوا، رات دونوں لشکروں نے امید و بیم میں بسر کی، صبح ہوتے ہی ابن زیاد کا بھیجا ہوا دس ہزار کا ایک اور لشکر شامیوں کی مدد کے لیے آ گیا اور آج بھی صبح سے شام تک لڑائی جاری رہی اور سلیمان بن صرد اور کوفیوں کے تمام بڑے بڑے سردار کام آئے، بہت ہی تھوڑے سے آدمی باقی رہ گئے تھے، بقیہ السیف سردار اپنے بچے ہوئے آدمیوں کو لے کر رات کی تاریکی میں وہاں سے چل دیئے، حصین بن نمیر نے ان کا تعاقب نہیں کیا۔ سلیمان بن صرداور ان کے ہمرائیوں کو توابین کے نام سے پکارتے تھے، یعنی ان لوگوں نے امام حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ بے وفائی کر کے ان کو قتل کرانے کا جرم کیا، پھراس سے تائب ہو کر تلافی کے در پے ہوئے، اسی لیے جنگ عین الوردہ کو جنگ توابین بھی کہتے ہیں ، یہ لوگ کسی سلطنت کی باقاعدہ فوج نہ تھے، بلکہ بطور خود جمع ہو کر ابن زیاد کے قتل کرنے کو گئے تھے اور خود بہت سے قتل اور تھوڑے سے بچ کر واپس آئے تھے۔ جنگ خوارج : ادھر مقام عین الوردہ میں گروہ توابین مصروف جنگ تھا، ادھر بصرہ میں خوارج جنگ کی تیاریاں کر رہے تھے، سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی طرف سے بصرہ کا گورنر عبداللہ بن حرث تھا، بصرہ اور بصرہ سے باہر کے خوارج نے مقام دولاب علاقہ اہواز میں مجتمع ہو کر خروج کیا، عبداللہ بن حرث نے مسلم بن عبیس بن کریز بن ربیعہ کو خوارج کی سرکوبی کے لیے مامور کیا، مسلم بن عبیس اپنا لشکر لے کر مقام دولاب میں