کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 71
تھا، قبیلہ کلب ود کی پرستش کرتا تھا، جس کا مقام دومتہ الجندل تھا، بنی تمیم تیم کے پرستار تھے اور قبیلہ ہذیل سواع کا۔ مذحج اور قبائل یمن یغوث کو پوجتے تھے۔ اور مقام حمیر میں ذی الکلاع نسر کی عبادت کرتے تھے، ہمدان یعوق ، اور بنی ثقیف شہر طائف میں لات کی پوجا کرتے تھے، بنی ثقیف کی ایک شاخ بنی مغیث لات کے دربان مقرر تھے، قریش اور بنی کنانہ عزیّٰ کے پجاری تھے، بنو شیبہ عزیّٰ کے دربان تھے، اوس اور خزرج کے قبیلے منات کے پرستار تھے، بنی ہوازن جہار کے ، بکرو تغلب اوال کے، بنی بکر بن وائل محرق کے، بنی ملاکان بن کنانہ سعد کے، بنی عنترہ سعیر کے ، نبی خولان عمیانس کے، بنی طی رضاء کے، دوس ذوالکفین کی پوجا کرتے تھے۔ مذکورہ بتوں کے علاوہ جریش، شارق، عالم مدان، عوف، مناف وغیرہ بہت سے مشہور بت ہیں ، جن میں سے ہر ایک کسی نہ کسی قبیلہ کا معبود تھا، خانہ کعبہ میں جب بت پرستوں کا اجتماع ہوتا تھا، ان مقررہ ایام میں اگر کوئی عرب خانہ کعبہ یعنی مکہ تک نہ جا سکتا تو ایک پتھر جس کو دوار کہتے تھے نصب کر دیتا اور اور اس کے گردطواف کر لیتا۔ [1] ملک عرب میں خانہ کعبہ کی طرح اور بھی بت پرستی کے کئی مرکز تھے، غطفان نے ایک مکان بالکل خانہ کعبہ کے مشابہ بنا لیا تھا اور اس کا نام قلیس رکھا تھا اس کا بھی حج ہوتا تھا، بنی خثعم نے بھی ایک مکان بنوایا تھا اس کا نام ذوالخلصہ تھا اس کا بھی حج ہوتا تھا، جبل احد کے قریب ایک معبد سعیدہ کے نام سے مشہور تھا، عرب کے بت پرست اس کا بھی حج کرتے تھے، ربیعہ کا معبد ذوالکعبات تھا اس کا بھی طواف کیا جاتا تھا، نجران میں بھی ایک قبہ دار مندر تھا، جو تین سو کھالوں سے بنایا گیا تھا، اس کو کعبہ نجران کہا جاتا تھا، اس کی زیارت کے لیے بت پرستان عرب اسی طرح جایا کرتے تھے جیسے خانہ کعبہ کی زیارت کو، نیز اس کو بت پرستوں نے حرم بھی بنا رکھا تھا یعنی جو قاتل اس کے اندر چلا جاتا اس کو پھر کوئی آزار نہ پہنچایا جاتا، خانہ کعبہ کی چھت پر ایک بت تھا جس کا نام شمس تھا، سیّدنا ابراہیم علیہ السلام ، سیّدنا اسماعیل علیہ السلام ، سیّدنا عیسیٰ علیہ السلام سیّدنا مریم علیہما السلام کی تصویریں بھی خانہ کعبہ میں پوجی جاتی تھیں ۔ قربانی: بت پرست لوگ جب حج کو آتے تو قربانی کے لیے اونٹ بھی لاتے جن کا خون بتوں پر چڑھایا جاتا، ان اونٹوں کے گلے میں جوتا باندھ کر لٹکا دیتے اور ان کے کوہان کو زخمی کر دیتے تھے جو علامت اس بات کی تھی کہ یہ قربانی کا اونٹ ہے، پھر کوئی شخص اس اونٹ سے تعرض نہ کرتا اونٹوں کے
[1] اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ شفاف اور خالص طریق عبادت تو کبھی کا ترک ہو چکا تھا۔ ہر قبیلہ اپنی مرضی کی عبادت کرتا تھا، العیاذ باللہ!!