کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 707
بیعت خلافت اور جنگ حرج راہط: معاویہ بن یزید کی وفات کے بعد جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے، ملک شام میں بھی دو گروہ ہوگئے تھے، ایک تو بنی امیہ تھے، جو اپنے ہی قبیلے میں خلافت کو رکھنا چاہتے تھے، دوسرے ضحاک بن قیس حاکم دمشق اور ان کے ہم خیال عمال تھے، جو دل سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت کے مؤید مگر علانیہ زبان سے کچھ نہ کہتے تھے۔ سب سے پہلے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے حمص میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے نام پر لوگوں سے بیعت لینا شروع کی، قنسرین کے حاکم ظفر بن حارث نے بھی ان کی تقلید کی، دمشق میں بنی امیہ اور بنو کلب کی کثرت تھی اور یہ دونوں قبیلے ہم خیال اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے مخالف تھے، لہٰذا ضحاک بن قیس جو دل سے ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے طرفدار تھے زبان سے کچھ نہ کہتے اور دمشق پر حکومت کرتے تھے، دمشق والوں کو اس کی اطلاع نہ تھی کہ حمص اور قنسرین کی افواج عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت پر بیعت کر چکی ہیں ۔ سب سے پہلے حسان بن مالک کلبی جو فلسطین کا عامل اور اپنی رشتہ داری کی وجہ سے بنی امیہ کا طرف دار تھا اس خبر سے مطلع ہوا، اس نے روح بن زنباع کو اپنا قائم مقام بنا کر کہا کہ سرداران لشکر ابن زبیر رضی اللہ عنہما کی بیعت کرتے جاتے ہیں ، میری قوم کے آدمی اردن میں ہیں ، میں وہاں جا کر ان کو خبردار کرتا ہوں ، تم یہاں خوب چوکس رہنا، جو کوئی مخالفت کرے اس کو فوراً قتل کر دینا، یہ سمجھا کہ حسان بن مالک اردن کی طرف روانہ ہوا، اس کے جاتے ہی نابل بن قیس نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا طرفدار ہو کر روح بن زنباع کو فلسطین سے نکال دیا تھا، روح بھی اردن میں حسان بن مالک کے پہنچ گیا، اور فلسطین کا علاقہ بھی عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت میں شامل ہو گیا۔ حسان بن مالک نے اہل اردن کو جمع کر کے عبداللہ بن زبیر کے خلاف آمادہ کیا اور ان سے وعدہ لیا کہ ہم خالد بن یزید بن معاویہ بن ابی سفیان کو خلیفہ بنانے کی کوشش کریں گے۔ حسان بن مالک کو یہ بھی معلوم ہو چکا تھا کہ ضحاک بن قیس امیر دمشق بھی در پردہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا طرفدار ہے مگر علانیہ اس کی طرف داری کا اظہار ابھی تک نہیں ہوا ہے۔ لہٰذا حسان نے ایک خط ضحاک بن قیس کے نام لکھا، اس خط میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی برائیاں لکھیں اور خاندان معاویہ رضی اللہ عنہ کا حق دار خلافت ہونا بیان کر کے لکھا کہ جا بجا لوگ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی بیعت کرتے جاتے ہیں ، جلد اس کا تدارک کرو، یہ خط جس قاصد کے ہاتھ دمشق کی جانب روانہ کیا اس کو سمجھا دیا کہ یہ خط جامع مسجد میں جمعہ کے دن جب کہ تمام رؤسائے شہر اور بنی امیہ موجود ہوں ، ضحاک بن قیس کو پڑھ کر سنا دینا، چنانچہ یہ خط سب کی موجودگی میں