کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 704
میں نے پرورش پائی، میرا باپ بھی اس ملک کا حاکم تھا اور اب میں بھی اسی ملک کا حاکم ہوں ، آمدنی پہلے سے زیادہ ہے، خزانہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہے، لوگوں کی تنخواہیں اور وظیفے بھی اب پہلے سے زیادہ ہیں ، مفسد اور شریر لوگوں سے ملک پاک و صاف ہے، تم لوگ اگر چاہو تو اپنی الگ خلافت قائم کر سکتے ہو، کیونکہ تم اہل شام کے محتاج نہیں ہو۔ یہ تقریر سن کر سب نے کہا کہ بہت مناسب ہے، ہم آپ کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ چنانچہ اہل بصرہ نے عبیداللہ بن زیاد کے ہاتھ پر بیعت کر لی، مگر دل سے وہ عبیداللہ کو ناپسند کرتے تھے، اہل بصرہ سے بیعت لے کر عبیداللہ کوفہ کی طرف گیا، کہ وہاں کے لوگوں سے بھی بیعت لے، لیکن کوفہ والوں نے صاف انکار کر دیا۔ اہل بصرہ کو جب معلوم ہوا کہ اہل کوفہ ابن زیاد سے منحرف ہو گئے، تو انہوں نے بھی اپنی بیعت فسخ کر دی، ابن زیاد مجبور اور مایوس ہو کر عراق سے بھاگا اور دمشق پہنچا، یہ دمشق میں اس وقت پہنچا تھا جب کہ معاویہ بن یزید فوت ہو چکا تھا اور انتخاب خلیفہ کے متعلق ملک شام میں جھگڑا اور نزاع برپا تھا۔ عراق میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت : اہل کوفہ کی حالت یہ تھی کہ حادثہ کربلا کے بعد ان لوگوں کے دلوں میں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت نے اندر ہی اندر ایک اثر پیدا کیا، جنہوں نے حسین رضی اللہ عنہ کو خطوط بھیج کر بلایا اور پھر ان کے قتل میں شریک ہوئے، اپنی اس حرکت سے ان کے دلوں میں پشیمانی پیدا ہوئی، ادھر ابن زیاد کو بھی کوئی انعام وصلہ نہ ملا، بلکہ خراسان کا علاقہ اس کی ماتحتی سے جدا کر دیا گیا، لہٰذا وہ بھی قتل حسین رضی اللہ عنہ سے پشیمان ہوا اور اہل کوفہ کو اظہار پشیمانی سے نہ روکا، کوفہ کے ان لوگوں نے جو شیعان حسین رضی اللہ عنہ کہلائے جاتے تھے، سلیمان بن صرد خزاعی کے مکان میں جمع ہو کرایک خفیہ جلسہ کیا اور اپنی خطاؤں کا اقرار کرنے کے بعد ان کی تلافی کے لیے اس تجویز پر اتفاق کیا، کہ اب ہم کو خون حسین رضی اللہ عنہ کا معاوضہ ضرور لینا چاہیے، چنانچہ سب نے سلیمان بن صرد کے ہاتھ پر بیعت کی، سلیمان نے لوگوں کو سمجھایا کہ تم اپنے اس اقرار اور ارادے پر قائم رہو، لیکن اس کے اظہار سے ابھی پرہیز کرو اور لوگوں کو رفتہ رفتہ اپنا ہم خیال بناتے رہو، جب موقع آئے گا تو ہم خروج کریں گے اور خون حسین رضی اللہ عنہ کا قصاص لے کو چھوڑیں گے۔ جب عبیداللہ بن زیاد نے اہل کوفہ کو اپنی بیعت کی طرف متوجہ کرنا چاہا، تو لوگوں نے اسی لیے انکار کیا کہ وہ سلیمان بن صرد کی ہدایت و تجویز کے ماتحت ابن زیاد سے انتقام کی تیاریاں کر رہے تھے وہ بھلا اس کے ہاتھ پر بیعت کیوں کرنے لگے تھے؟