کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 703
معاویہ بن یزید معاویہ بن یزید کی کنیت ابو لیلیٰ اور ابو عبدالرحمن تھی، معاویہ کی وفات کے وقت اس کی عمر بیس سال اور چند ماہ تھی، یہ جوان صالح اور عابد و زاہد شخص تھا، اہل شام نے یزید کی وفات کے بعد اس کے ہاتھ پر بیعت کی، حصین بن نمیر جب لشکر شام اور بنی امیہ کو لیے ہوئے دمشق پہنچا ہے، تو معاویہ بن یزید کے ہاتھ پر بیعت ہو چکی تھی، معاویہ اپنی خلافت اورلوگوں سے بیعت لینے کا خواہش مند نہ تھا ،وہ کچھ بیمار بھی تھا اور اس حالت بیماری ہی میں اس کے ہاتھ پر بیعت کی گئی، اس نے لوگوں کے اصرار سے مجبور ہو کر بیعت لی، اور صرف چالیس روز یا دوسری روایت کے موافق دو ماہ اور تیسری روایت کے موافق تین ماہ خلافت کر کے فوت ہوا اور وہ اس قلیل مدت میں کوئی قابل تذکرہ کام نہیں کر سکا۔ معاویہ بن یزید کی وفات : معاویہ کے مرض نے جب ترقی کی تو لوگوں نے کہا کہ اپنے بعد کسی کو خلافت کے لیے نامزد کر دو، معاویہ نے کہا کہ میں پہلے ہی اپنے اندر خلافت کی طاقت نہیں پاتا تھا، تم لوگوں نے زبردستی مجھ کو خلیفہ بنایا، میں نے سوچا کہ کوئی شخص عمر فاروق کی مانند مل جائے، تو اس کو خلافت سپرد کر دوں لیکن نہیں ملا، پھر میں نے چاہا کہ جس طرح سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے چند شخصوں کو نامزد کر دیا تھا کہ ان کے بعد وہ خلیفہ کو منتخب کریں اسی طرح میں بھی چند شخصوں کو نامزد کر دوں ، لیکن میری نگاہ میں ایسے اشخاص بھی نہیں آئے۔ لہٰذا اب میں اس معاملہ میں کچھ نہیں کہتا، تم کو اختیار ہے جس کو چاہو خلیفہ بناؤ، مجھے کوئی سروکار نہیں ، یہ کہہ کر معاویہ نے لوگوں کو باہر نکلوا کر اپنی محل سرائے کا دروازہ بند کرا لیا اوراس کے بعد اس کا جنازہ ہی محل سرائے سے نکلا۔ بصرہ میں ابن زیاد کی بیعت : معاویہ بن زید کی خلافت کو صرف اہل شام اور اہل مصر نے تسلیم کیا تھا، اہل حجاز نے سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ہاتھ پر بیعت کی تھی، یزید کے مرنے کی خبر جب عراق میں پہنچی تو اس وقت عبیداللہ بن زیاد بصرہ میں تھا، اس نے اہل بصرہ کو جمع کر کے کہا کہ امیر المومنین یزید کا انتقال ہو گیا ہے، اب کوئی ایسا شخص نظر نہیں آتا جو خلافت کے کاموں کو چلانے کی قابلیت رکھتا ہو، میں اسی ملک میں پیدا ہوا اور یہیں