کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 700
ایک رکن محمد بن عمرو بن حزم نے کھڑے ہو کر کہا:’’امیر المومنین آپ یزید کو خلیفہ تو بناتے ہیں ، لیکن ذرا اس بات پر بھی خیال فرما لیں ، کہ قیامت کے دن آپ کو اپنے اس فعل کا خدائے تعالیٰ کی جناب میں جواب دہ ہونا پڑے گا۔‘‘ محمد بن عمرو بن حزم کے ان الفاظ سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ عوام بھی یزید کی خلافت سے خوش نہ تھے اور اس کی خلافت کے جوئے کو اپنی گردن پر رکھنے کے لیے تیار نہ تھے۔ خود آخر وقت میں امیر معاویہ کے سامنے یزید نے جس قسم کی سرکشی کا اظہار کیا تھا اس سے بھی اس پر روشنی پڑتی ہے کہ وہ کہاں تک خلافت کا اہل تھا۔ شروع ماہ رجب ۶۰ھ میں سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے، اس بیماری میں جب انہیں یقین ہونے لگا کہ اب آخری وقت قریب آ گیا ہے تو انہوں نے یزید کو بلوایا، یزید اس وقت دمشق سے باہر شکار میں یا کسی مہم پر گیا ہوا تھا، فوراً قاصد گیا اور یزید کو بلا کر لایا، یزید حاضر ہوا تو انہوں نے اس سے مخاطب ہو کر کہا:’’اے بیٹے میری وصیت کو توجہ سے سن اور میرے سوالوں کا جواب دے، اب اللہ تعالیٰ کا فرمان یعنی میری موت کا وقت قریب آچکا ہے، تو بتا کہ میرے بعد مسلمانوں کے ساتھ کیسا سلوک کرنا چاہتا ہے۔‘‘ یزید نے جواب دیا کہ ’’میں کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کروں گا۔‘‘ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’سنت صدیقی پر بھی عامل ہونا چاہیے کہ انہوں نے مرتدین سے جنگ کی اور اس حالت میں وفات پائی کہ امت ان سے خوش تھی۔‘‘ یزید نے کہا:’’ نہیں صرف کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی پیروی کافی ہے۔‘‘ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے پھر کہا کہ ’’اے بیٹے! سیرت عمر رضی اللہ عنہ کی پیروی کر کہ انہوں نے شہروں کو آباد کیا، فوج کو قوی کیا اور مال غنیمت فوج پر تقسیم کیا۔‘‘ یزید نے کہا:’’ نہیں ، صرف کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کافی ہے۔‘‘ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا:’’ اے بیٹے! سیرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ پر عامل ہونا کہ انہوں نے لوگوں کو زندگی میں فائدہ پہنچایا اور سخاوت کی۔‘‘ یزید نے کہا:’’ نہیں ، صرف کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے کافی ہے۔‘‘ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر کہا: ’’اے بیٹے! تیری ان باتوں سے مجھ کو یقین ہو گیا کہ تو میری باتوں پر عمل درآمد نہیں کرے گا، بلکہ میری وصیت و نصیحت کے خلاف ہی کرے گا۔‘‘ بہرحال مغیرہ بن شعبہ اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کی کوشش سے یزید عالم اسلامی کا خلیفہ ہوا، سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا اپنی زندگی میں یزید کے لیے بیعت لینا ایک سخت غلطی تھی اور یہ غلطی ان سے غالباً محبت پدری کی