کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 696
اہل شام سے انتقام نہ لے لوں گا ہر گز ان کو معاف نہ کروں گا، حصین بن نمیر آہستہ کلام کرتا تھا اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بلند آواز اور درشتی سے جواب دیتے تھے، حصین نے کہا کہ میں آپ کو خلافت دینا چاہتا ہوں اور آپ مجھ سے لڑتے اور سختی سے جواب دیتے ہیں ۔ غرض حصین بن نمیر وہاں سے جدا ہو کر اپنے لشکر میں آیا اور کوچ کا حکم دیا، بعد میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے قاصد کے ہاتھ کہلا بھجوایا کہ مجھ کو شام کے ملک میں جانے کے لیے مجبور نہ کیا جائے، یہیں آکر بیعت کر لو، حصین نے کہا بغیر آپ کے شام میں جائے ہوئے کام نہ چلے گا، غرض عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما مکہ سے جدا نہ ہوئے۔ ادھر حصین بن نمیر مکہ سے مدینہ کے قریب پہنچا تو وہاں معلوم ہوا کہ یزید کے انتقال کی خبر سن کر اہل مدینہ نے پھر بنی امیہ کے خلاف کھڑے ہو کر یزید کے عامل کو مدینہ سے نکال دیا ہے، جس کو مسلم بن عقبہ مدینہ میں مامور و متعین کر آیا تھا، حصین مدینہ کے باہر جا کر خیمہ زن ہوا تو مدینہ کی شورش ہنگامہ آرائی کم ہو گئی اور جس قدر بنی امیہ مدینہ میں موجود تھے وہ سب حصین بن نمیر کے لشکر میں چلے آئے اورکہا ہم کو اپنے ساتھ ملک شام کی طرف لے چلو، حصین نے کہا، کہ آج رات کو تم یہیں ٹھہرو صبح تم کو ساتھ لے کو کوچ کریں گے۔ شامی لشکر کی زین العابدین کی دعوت خلافت : جب رات ہوئی تو حصین بن نمیر تنہا علی بن حسین رضی اللہ عنہ کی تلاش میں نکلا، ان سے ملا اور کہا کہ یزید فوت ہو گیا، اس وقت عالم اسلام کا کوئی امام نہیں ہے، تم میرے ساتھ ملک شام کی طرف چلو، میں تمام جہان کو تمہاری بیعت پر آمادہ کر دوں گا اور تم خلیفہ وقت ہو جاؤ گے، اہل شام کو تم اہل عراق کی طرح نہ سمجھو، وہ تم کو ہرگز دھوکا نہ دیں گے اور نہ تمہارے درپے آزار ہوں گے۔ علی بن حسین رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے خدائے تعالیٰ سے عہد کیا ہے کہ ساری عمر کسی سے بیعت نہ لوں گا، تم مجھ کو اسی حال میں رہنے دو اور کسی دوسرے کو خلافت کے لیے تلاش کر لو، یہ کہہ کر وہ حصین سے جدا ہو گئے۔ حصین اپنے لشکر میں آیا اور صبح بنی امیہ کو لے کر شام کی طرف روانہ ہوا۔ عہد یزیدی کی فتوحات : سلسلہ کلام میں ہم یزید کی وفات تک پہنچ گئے، لیکن یہ تذکرہ رہ گیا تھا کہ عقبہ بن نافع بانی شہر قیروان افریقہ سے دمشق میں امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس چلے آئے تھے اور ابوالمہاجر کی شکایت کی تھی، امیر معاویہ نے وعدہ کیا تھا کہ ہم تم کو پھر افریقہ کی سپہ سالاری پر بھیج دیں گے، ابھی یہ وعدہ پورا نہ ہوا تھا