کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 695
اور مکہ کا محاصرہ کر لیا، یہ محاصرہ و سنگ باری ۳ ماہ ربیع الاول ۶۴ھ تک جاری رہی، ۳ ربیع الاول کو شامیوں نے روئی اور گندھک اور رال کے گولے بنا بنا کر اور جلا جلا کر پھینکنے شروع کیے، جس سے خانہ کعبہ کا خلاف جل گیا اور دیواریں سیاہ ہو گئیں ، دو منجنیق رات دن سنگ باری اور گولہ باری میں مصروف تھیں ، مکہ والوں کے لیے گھر سے باہر نکلنا دشوار تھا، پتھروں کے صدمے سے خانہ کعبہ کی دیواریں شکستہ ہو گئیں تھیں اور چھت گر گئی تھی۔ اہل شام کے اس محاصرے نے بہت شدت اور سختی اختیار کی اور بعد کی امدادی فوج کے آجانے سے اہل شام کی کل تعداد پانچ ہزار تک پہنچ گئی تھی۔ یزید کی اچانک موت : یہاں اہل شام خانہ کعبہ اور شہر مکہ پر سنگباری کر رہے تھے، ادھر ۱۰ ربیع الاول کو یزید نے مقام حوران میں تین سال اور آٹھ ماہ کی حکومت کر کے ۳۸ یا ۳۹ سال کی عمر میں انتقال کیا، یزید کے مرنے کی خبر سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچی، انہوں نے بلند آواز شامیوں سے کہا کہ بدبختو تم اب کیوں لڑ رہے ہو تمہارا گمراہ سردار مر گیا ہے۔ حصین بن نمیر نے اعتبار نہ کیا اور اس بات کو عبداللہ بن زبیر کی فریب دہی پر محمول کیا، لیکن تیسرے دن جب اس کے پاس ثابت بن قیس نخعی نے کوفہ سے آکر یزید کے مرنے کی خبر پہنچائی، تو اس نے فوراً محاصرہ اٹھانے اور کوچ کرنے کا حکم دیا۔ شامی لشکر کی ابن زبیر کو عجیب پیشکش : روانگی سے پیشتر حصین بن نمیر نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے پاس پیغام بھیجا، کہ آج شب کو بطحا میں آپ سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں ، چنانچہ قرارداد کے موافق دس آدمی عبداللہ بن زبیر نے ہمراہ لیے اور دس آدمی حصین بن نمیر کے ہمراہ گئے، مقام مقررہ میں پہنچ کر حصین بن نمیر نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو ہمراہ لے کر تنہا ایک گوشہ میں جا کر باتیں کیں ، حصین بن نمیر نے کہا کہ میں آپ کو خلیفہ تسلیم کرنے اور آپ کے ہاتھ پر بیعت کرنے کو تیار ہوں ، میرے ساتھ پانچ ہزار جنگ جو لشکر شام کا موجود ہے یہ بھی میری تقلید کریں گے، آپ میرے ساتھ شام کے ملک میں چلیں ، میں تمام اہل شام کو آپ کی بیعت کے لیے آمادہ کروں گا، حجاز والے آپ کے ہاتھ پر بیعت کر ہی چکے، اہل شام کے بعد تمام عالم اسلام بلا اختلاف آپ کو خلیفہ تسلیم کر لے گا۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے یہ سمجھا کہ مجھ کو فریب دیا جا رہا ہے، چنانچہ انکار کیا اور کہا کہ جب تک میں