کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 694
بن حنظلہ، فضیل بن عباس بن عبدالمطلب، محمد بن ثابت بن قیس، عبداللہ بن زید بن عاصم، محمد بن عمرو بن حزم انصاری، وہب بن عبداللہ بن زمعہ، زبیر بن عبدالرحمن بن عوف، عبداللہ بن نوفل بن حرث بن عبدالمطلب بہت سے سرداران مدینہ جنگ میں کام آئے۔ فتح مند فوج مدینہ میں داخل ہوئی، مسلم بن عقبہ نے تین دن تک قتل عام اور لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھا، اس لڑائی اور قتل عام میں ایک ہزار کے قریب آدمی مارے گئے جن میں تین سو سے زیادہ شرفائے قریش و انصار شامل تھے، چوتھے روز مسلم نے قتل عام کو موقوف کر کے بیعت کا حکم دیا، جس نے مسلم کے ہاتھ پر آکر بیعت کی وہ بچ گیا، جس نے بیعت سے انکار کیا وہ قتل ہوا۔ ۲۷ ذی الحجہ ۶۳ھ مسلم بن عقبہ فاتحانہ مدینہ میں داخل ہوا اور قتل عام کا حکم دیا، اسی روز محمد بن عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب پیدا ہوا، یہی وہ محمد بن عبداللہ ہے، جو محمد ابوالعباس سفاح کے نام سے مشہور ہے اور عباسیوں کا پہلا خلیفہ ہے منذر بن زبیر کو مسلم نے بہت تلاش کرایا، مگر وہ بچ کر مکہ کی طرف نکل گئے تھے۔ مکہ کا محاصرہ اور یزید کی موت: مدینہ سے فارغ ہو کر مسلم بن عقبہ اپنی فوج لے کر مکہ کی جانب روانہ ہوا، مسلم بیمار توتھا ہی راستے میں بیماری نے اور ترقی کی اور مقام ابواء میں اس کی حالت نازک ہو گئی، اس نے حصین بن نمیر کو بلا کر اپنی جگہ فوج کا سپہ سالار مقرر کیا اور خود مر گیا، مدینہ سے جو لوگ فرار ہوئے تھے وہ بھی مکہ میں آ کر جمع ہو گئے تھے، ادھر خوارج نے بھی عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی مدد کرنا مناسب سمجھی اور وہ بھی مکہ میں آکر جمع ہو گئے تھے، اس سال حج کے موقع پر تمام اہل حجاز نے عبداللہ بن زبیر کے ہاتھ پر خلافت کی بیعت کر لی تھی۔ حصین بن نمیر لشکر شام کو لیے ہوئے مکہ کے قریب پہنچا اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے پاس پیغام بھیجا کہ یزید کی اطاعت کر لو ورنہ مکہ پر حملہ ہو گا، عبداللہ بن زبیر نے مقابلہ کی تیاری کی، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے بھائی منذر بن زبیر رضی اللہ عنہ جو مدینہ سے مکہ میں آگئے تھے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی فوج کے ایک حصے کے سردار مقرر ہوئے، سب سے پہلے انہوں نے میدان میں نکل کر لشکر شام کو للکارا، اوّل مبارزت کی، جنگ میں منذر بن زبیر کے ہاتھ سے کئی شامی مارے گئے، پھر جنگ مغلوبہ شروع ہوئی، شام تک لڑائی جاری رہی اور کوئی فیصلہ شکست و فتح کا نہ ہوا، یہ لڑائی ۲۷ محرم ۶۴ھ کو شروع ہوئی تھی۔ کعبہ پر سنگ باری : اگلے روز حصین بن نمیر نے کوہ ابو قبیس پر منجنیق نصب کر کے خانہ کعبہ پر سنگ باری شروع کر دی