کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 691
متنفر ہو گئے۔ عبداللہ بن حنظلہ نے تجویز پیش کی کہ یزید کو معزول کر دیا جائے، چنانچہ قریش نے عبداللہ بن مطیع اور انصار نے عبداللہ بن حنظلہ کو اپنا اپنا سردار منتخب کر کے یزید کی خلافت و حکومت کا انکار کر دیا۔
عثمان بن محمد بن مروان بن حکم اور تمام بنی امیہ جن کی تعداد مدینہ میں ایک ہزار کے قریب ہو گی یہ رنگ دیکھ کر کچھ تو مدینہ سے باہر چلے گئے، اور کچھ مروان بن حکم کی حویلی میں پناہ گزین ہوئے، اہل مدینہ نے تمام بنو امیہ کو جو ان کے ہاتھ آئے گرفتار و قید کر لیا، صرف مروان کے بیٹے عبدالملک کو جو سیّدنا سعید بن مسیب رحمہ اللہ فقیہ مدینہ کی خدمت میں ہمہ وقت موجود رہتا اور مسجد سے باہر کم نکلتا تھا اور بہت ہی عابد و زاہد اور نیک سمجھا جاتا تھا کچھ نہیں کہا۔
ان حالات کی اطلاع بنی امیہ نے یزید کے پاس دمشق پہنچائی، یزید نے فوراً ایک خط عبیداللہ بن زیاد کو لکھا کہ منذر بن زبیر رضی اللہ عنہ تمہارے پاس کوفہ میں گیا ہوا ہے فوراً اس کو گرفتار کر کے قید رکھو اور مدینہ کی طرف ہر گز نہ جانے دو۔ عبیداللہ بن زیاد چونکہ یزید سے خوش نہ تھا کیونکہ اس کی کوئی قدر دانی اور عزت افزائی قتل حسین رضی اللہ عنہ کے صلہ میں یزید نے نہیں کی تھی، لہٰذا اس نے فوراً منذر کو مدینہ کی طرف رخصت کر دیا اور یزید کو لکھ دیا کہ آپ کا خط آنے سے پہلے منذر مدینہ کی طرف روانہ ہو چکا تھا۔
زین العابدین :
منذر نے مدینہ پہنچ کر عبداللہ بن حنظلہ اور عبداللہ بن مطیع سے کہا کہ تم کو چاہیے کہ علی بن حسین رضی اللہ عنہ (سیدنا زین العابدین رحمہ اللہ ) کے ہاتھ پر بیعت خلافت کرو، چنانچہ سب مل کر علی بن حسین رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، انہوں نے صاف انکار کیا اور کہا کہ میرے باپ اور دادا دونوں نے خلافت کے حصول کی کوشش میں اپنی جانیں گنوائیں ، میں اب ہر گز ایسے خطرناک کام کی جرأت نہیں کر سکتا، میں اپنے آپ کو قتل کرانا پسند نہیں کر سکتا، یہ کہہ کر وہ مدینہ سے باہر ایک موضع میں چلے گئے۔
مروان جو مع دیگر بنی امیہ اپنی حویلی میں قید تھا، اس نے عبدالملک کے ہاتھ علی بن حسین رضی اللہ عنہما کے پاس کہلا بھجوایا کہ آپ نے جو کچھ کیا بہت ہی اچھا کیا، ہم اس قدر امداد کے اور خواہاں ہیں کہ ہمارے بعض قیمتی اموال اور اہل و عیال جن کی اس جگہ گنجائش نہیں ہے، آپ کے پاس بھجوائے دیتے ہیں ، آپ ان کی حفاظت کریں ، علی بن حسین رضی اللہ عنہما نے اس کو منظور کر لیا اور مروان بن حکم نے رات کی تاریکی میں پوشیدہ طور پر اپنے اہل و عیال اور قیمتی اموال علی بن حسین کے پاس ان کے گاؤں بھیج دیئے، علی بن حسین رضی اللہ عنہما نے مدینہ کے حالات یزید کو لکھ کر بھیجے اور اپنی نسبت لکھا کہ میں آپ کا وفادار ہوں اور بنی امیہ کی حمایت و حفاظت میں ممکن کوششیں بجا لا رہا ہوں ۔