کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 690
بن زبیر رضی اللہ عنہما ولید کے ارادوں سے واقف ہو گئے اور انہوں نے ایام حج کے بعد مطمئن ہو کر یزید کو ایک خط لکھا کہ’’ولید اگرچہ تیرا چچازاد بھائی ہے، لیکن بہت ہی بے وقوف ہے اور اپنی بے وقوفی سے کاموں کو تباہ کر رہا ہے، مناسب یہ ہے کہ کسی دوسرے کو عامل بنا۔‘‘ اس خط کے پڑھنے سے یزید بہت متاثر ہوا، اس نے سمجھا کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا دل میری طرف سے صاف ہے اور وہ ہرگز میرے مخالف نہیں ہیں ، اس سے پیشتر چونکہ مروان بن حکم بھی ولید کی شکایت میں اس قسم کے الفاظ لکھ چکا تھا، اس لیے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے خط کی نسبت یزید کو کسی بدگمانی کا موقع نہیں مل سکتا تھا، لہٰذا اس نے فوراً ولید بن عتبہ کو معزول کر کے اس جگہ اپنے دوسرے چچا زاد بھائی عثمان بن محمد بن ابی سفیان کو مدینہ کا حاکم بنا کر بھیج دیا۔ عثمان بن محمد نے مدینہ میں آکر مے خواری شروع کر دی، جس سے لوگ بہت ہی ناخوش ہوئے، عثمان محرم ۶۲ھ میں مدینہ کا عامل مقرر ہو کر آیا۔ چند روز کے بعد اس نے شرفائے مدینہ میں سے دس شخص انتخاب کر کے یزید کے پاس دمشق کی جانب بھیجے، اس وفد میں منذر بن زبیر اور عبداللہ بن حنظلہ، عبداللہ بن عمرو بن حفص بن مغیرہ بھی شامل تھے، یہ لوگ جب دمشق پہنچے تو یزید نے ان کی خوب خاطر مدارات کی اور اوّل الذکر دونوں شخصوں کو ایک ایک لاکھ اور باقی آٹھ شخصوں کو دس دس ہزار درہم انعام دے کر رخصت کیا، انہوں نے دمشق میں یزید کو بھی گانے بجانے کی محفلیں برپا کرتے اور خلاف شرع کاموں میں مصروف دیکھا تھا۔ واپسی میں سب نے ارادہ کیا کہ یزید کی خلافت کے خلاف کوشش کرنی چاہیے، دمشق سے نو شخص تو مدینہ کی طرف واپس آئے تھے اور ایک شخص منذر بن زبیر کوفہ کی طرف چلے گئے تھے۔ کیونکہ عبیداللہ بن زیاد اور منذر بن زبیر کے درمیان دوستی تھی۔ انہوں نے عبیداللہ کی ملاقات کے لیے کوفہ کا عزم کیا تھا، جب عبداللہ بن حنظلہ مع ہمرائیوں کے مدینہ میں آئے تو لوگ حالات معلوم کرنے کی غرض سے ان کے گرد جمع ہو گئے۔ خلافت یزید کی مخالفت: مدینہ میں پہنچ کر عبداللہ نے کہا کہ یزید ہر گز مستحق خلافت نہیں کیونکہ وہ خلاف شرع کاموں میں مصروف دیکھا جاتا ہے، اس کے مسلمان ہونے میں بھی کلام ہے، اس سے تو مسلمانوں کو جہاد کرنا چاہیے، اہل مدینہ نے کہا کہ ہم نے سنا ہے کہ یزید نے آپ کو خوب انعام و اکرام دیا ہے، عبداللہ نے کہا کہ ہم نے اس لیے قبول کر لیا کہ ہم میں مقابلہ کی طاقت نہ تھی، ان باتوں کو سن کر لوگ یزید سے بے حد