کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 668
کے پاس ایک خط روانہ کیا کہ: ’’ہم آپ کے اور آپ کے والد بزرگوار کے شیدائی اور بنی امیہ کے دشمن ہیں ، ہم نے آپ کے والد ماجد کی حمایت میں طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما سے جنگ کی، ہم نے میدان صفین میں ہنگامہ کارزار گرم کیا اور شامیوں کے دانت کھٹے کر دیئے، ہم اب آپ کے ساتھ مل کر بھی جنگ کرنے کو تیار ہیں ، آپ فوراً اس خط کو دیکھتے ہی کوفہ کی طرف روانہ ہو جائیے۔ یہاں آئیے تاکہ ہم نعمان بن بشیر کو قتل کر کے کوفہ آپ کے سپرد کر دیں ، کوفہ و عراق میں ایک لاکھ سپاہ موجود ہے، وہ سب کے سب آپ کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے لیے تیار ہیں ، ہم آپ کو حق دار خلافت یقین کرتے ہیں ، یزید تو کسی طرح بھی آپ کے مقابلے میں خلافت کااستحقاق نہیں رکھتا، یہ موقع ہے، دیر مطلق نہ کیجئے، ہم یزید کو قتل کر کے آپ کو تمام عالم اسلام کا تنہا خلیفہ بنانا چاہتے ہیں ، ہمارے سربرآوردہ لوگوں نے یزید کے عامل یعنی نعمان بن بشیر کے پیچھے جمعہ کی نماز پڑھنی بھی ترک کر دی ہے، کیونکہ ہم امامت کا مستحق آپ کے نائبین کو سمجھتے ہیں ۔‘‘ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے پاس مکہ میں اسی مضمون کے خطوط مسلسل پہنچنے شروع ہوئے تو انہوں نے اپنے چچازاد بھائی مسلم بن عقیل کو بلایا (یہ مسلم ان ہی عقیل بن ابی طالب کے بیٹے ہیں جو سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مصاحب خاص اور مشیر بااخلاص تھے) اور فرمایا کہ تم میرے نائب بن کر کوفہ میں جاؤ ، پوشیدہ طور پر جاؤ، پوشیدہ طور پر کوفہ میں رہو اور میرے نام پر لوگوں سے پوشیدہ طور پر بیعت لو، جو لوگ تمہارے ہاتھ پر بیعت کریں ان کی تعداد اور خاص خاص کے نام خط میں لکھ کر میرے پاس روانہ کر دو، تم اپنے آپ کو پنہاں رکھنے کی بہت کوشش کرو اور ان لوگوں کو جو بیعت میں داخل ہوں سمجھاؤ کہ جب تک میں وہاں نہ پہنچوں ہر گز لڑائی نہ لڑیں ۔ مسلم نہایت احتیاط کے ساتھ کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو اطلاع نہ ہو سکے مکہ سے روانہ ہوئے، راستہ میں انہوں نے کچھ سوچا اور سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھ کو اس کا انجام کچھ اچھا معلوم نہیں ہوتا، آپ مجھ کو معاف رکھیں اور بجائے میرے کسی دوسرے شخص کو کوفہ کی طرف بھیجیں ، لیکن سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے ان کو خط لکھا کہ تم بزدلی کا اظہار نہ کرو اور تم ہی کوفہ میں جاؤ، چنانچہ مسلم بن عقیل روانہ ہوئے اور کوفہ میں پہنچ کر مختار بن ابی عبید کے مکان پر اترے، اسی وقت یہ خبر شیعان علی رضی اللہ عنہ میں پہنچ گئی، لوگ جوق در جوق آ آ کر بیعت ہونا شروع ہوئے، پہلے ہی دن ۱۲ ہزار آدمیوں نے بیعت کی۔ مسلم نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے نام اپنے بخیریت پہنچنے اور لوگوں کے بیعت کرنے کا حال لکھا، اور ان کو اطلاع دی کہ پہلے ہی دن بارہ ہزار آدمی بیعت میں داخل ہوئے جن میں سلطان بن صرد، مسیب