کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 667
ادھر عبداللہ بن زبیر اور حسین بن علی رضی اللہ عنہم کے مدینہ سے چل جانے اور اہل مدینہ کے بیعت کر لینے کی کیفیت مروان نے یزید کے پاس لکھ کر بھیجی، یزید نے فوراً ولید بن عتبہ کو معزول کر کے ان کی جگہ عمرو بن سعید بن عاص کو مدینہ کا حاکم مقرر کر کے بھیجا، عمرو بن سعید نے مدینہ کی حکومت آکر سنبھالی اور ولید بن عتبہ مدینہ سے یزید کے پاس چلے گئے۔ ادھر مکہ پر عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے قابض ہو جانے اور حارث کے قید ہونے کی کیفیت حارث بن خالد نے جو مکہ میں موجود تھے اور اپنے گھر سے باہر نہ نکلتے تھے، لکھ کر یزید کے پاس روانہ کی، مکہ کی حالت سے واقف ہو کر یزید نے عمرو بن سعید کو لکھا کہ مکہ جا کر عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو گرفتار کرو اور پابہ زنجیر میرے پاس روانہ کر دو، عمرو نے ایک زبردست فوج مکہ کی جانب بھیجی، وہاں لڑائی ہوئی، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو فتح ہوئی، اور مدینہ سے آئی ہوئی فوج کا سپہ سالار گرفتار ہو کر قید ہوا۔ کوفہ والے سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہی کے زمانے میں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ خط و کتابت رکھتے اور بار بار لکھتے رہتے تھے کہ آپ کوفہ میں چلے آئیں ، ہم آپ کہ ہاتھ پر بیعت کر لیں گے، کوفہ والوں کی ان خفیہ کارروائیوں اور ریشہ دوانیوں سے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی واقف تھے، سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کوفہ والوں کی عادات کا نہایت صحیح اندازہ رکھتے تھے، اسی لیے انہوں نے فوت ہوتے وقت سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی کہ تم کو کوفہ والوں کے فریب میں نہیں آنا چاہیے۔ ادھر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ یزید کو بتا گئے تھے کہ کوفہ والے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو ضرور خروج پر آمادہ کریں گے اگر ایسی صورت پیش آئے اور تم سیّدنا حسین پر قابو پاؤ توان کے ساتھ رعایت کا برتاؤ کرنا، چونکہ مکہ کی حکومت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ہاتھ میں آگئی تھی، لہٰذا سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی توجہ اب کوفہ کی طرف زیادہ مبذول رہتی تھی۔ کوفہ میں جب وہاں کے حاکم نعمان بن بشیر کے پاس یزید کا خط پہنچا اور عام طور پر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے انتقال کی خبر مشہور ہوئی تو شیعان بنی امیہ نے فوراً نعمان بن بشیر کے ہاتھ پر خلافت یزید کی بیعت کی، لیکن شیعان علی اور شیعان حسین رضی اللہ عنہ نے جو پہلے ہی سے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو کوفہ میں بلانے کی کوشش کر رہے تھے، بیعت میں تامل کیا اور سلیمان بن صرد کے مکان میں جمع ہوئے، سب نے اس قراردار پر اتفاق کیا کہ یزید کو خلیفہ تسلیم نہ کیا جائے اور سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو کوفہ میں بلایا جائے، ابھی یہ خفیہ مشورہ ہو ہی رہے تھے کہ انہوں نے سنا کہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ مدینہ سے مکہ چلے گئے ہیں مگر وہاں اہل مکہ نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو نہیں بلکہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو اپنا حاکم بنا لیا ہے، اور سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ مکے میں ہی موجود ہیں اور سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن زبیر کے ہاتھ پر بیعت نہیں کی، چنانچہ انہوں نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ