کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 66
عبدالمطلب کے زمانہ میں حبش کی فوج نے اپنے ایک سردار ابرہہ کے زیر کمان چڑھائی کی، یہی فوج اصحاب فیل کے نام سے موسوم ہوئی جو قدرتی اور آسمانی عذاب سے ہلاک و برباد ہوئی ہے۔ قریشی قبائل کے نسبی تعلقات کا حال اس شجرہ سے سمجھ میں آئے گا۔ عبدمناف کا خاندان : عبدمناف تمام ملک عرب میں سب سے زیادہ شریف و کریم تسلیم کیے جاتے تھے، ان کے بعد ان کے بیٹے بھی شرفائے عرب میں سب پر فوقیت رکھتے تھے۔ عبدمناف کا اصل نام مغیرہ تھا ان کو قمر اور سید بھی کہتے تھے، چونکہ ان کے بھائیوں کا نام عبدالدار اورعبدالعزیٰ تھا، اس لیے ان کو عبد مناۃ کے نام سے پکارنے لگے پھر عبد مناۃ سے ان کا نام عبد مناف مشہور ہو گیا۔ عرب کی اخلاقی حالت : ملک عرب جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے قدیم سے سامی خاندان کا گہوارہ رہا ہے، طبقۂ اولیٰ یعنی عرب بائدہ کے حالات بہت ہی کم معلوم ہو سکے ہیں ۔ اور ان سے یہ اندازہ نہیں ہو سکتا کہ عرب بائدہ کی اخلاقی حالت اپنے ہم عصر اقوام عالم کے مقابلہ میں کیا تھی۔ تاہم یہ قیاس ضرور کیا جا سکتا ہے کہ اس کے ابتدائی زمانہ میں جب کہ ربع مسکون پر انسانی آبادی تعداد نفوس کے اعتبار سے بہت کم ہو گی، عموماً سب کی اخلاقی حالت ایک ہی درجہ کی ہو گی۔ بنی اسماعیل کے عروج و ترقی سے پیشتر عرب بائدہ کے بعد قحطانی عربوں کے دور دورہ میں عرب کے اندر بہت سی حکومتوں اور سلطنتوں کا پتہ چلتا ہے لیکن کسی زمانہ میں بھی کوئی ایک سلطنت تمام ملک عرب پر قابض و متصرف نہیں ہوئی، صوبہ صوبہ میں علیحدہ علیحدہ حکومتیں قائم تھیں اور ان میں بعض زیادہ مشہور بھی تھیں ، تاہم ملک کے اندر آزاد گروہ خانہ بدوشی کے عالم میں اونٹوں پر اپنے خیمے اور چھولداریاں لادے ہوئے سفر کرتے اورپھرتے ہوئے دیکھے جاتے رہے ہیں ۔ سبزہ و پانی ضروریات زندگی کی نایابی نے اہل عرب کو ہمیشہ آوارہ و سرگرداں اور اس مدامی سفر نے ان کو ہمیشہ جفاکش اورمستعد رکھا، ضروریات زندگی کی کمی نے ان کے تمدن کو ترقی کرنے نہیں دی اور ان کی معاشرت میں کوئی نمایاں اصلاح ، اور قابل تذکرہ تغیر واقع نہ ہوا، مشاغل کی کمی اورمناظر کی یک رنگی نے ان کی فرصتوں کو بہت وسیع اور فارغ اوقات کو بہت طویل کر دیا تھا، ریگستانوں کی وسعت و کثرت، پیدا وار ملکی اور قیمتی اشیاء کی ناپیدگی، آبادیوں اور شہروں کی قلت نے کسی بیرونی فتح مند قوم اور ملک گیر بادشاہ کو ملک عرب کی طرف متوجہ نہ ہونے دیا، سیاحوں اور تاجروں کے متوجہ کر لینے کا بھی کوئی سامان اس