کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 657
خانہ کعبہ پر اب تک غلاف پہلے غلافوں کے اوپر ہی چڑھائے جاتے تھے، انہوں نے تمام غلافوں کو اتروایا اور حکم دیا کہ جب نیا غلاف چڑھایا جائے تو پرانا غلاف اتار لیا جائے۔ اسلام میں سب سے پہلے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہی نے پہرہ دار دربان مقرر کیے، انہوں ہی نے سب سے پہلے محکمہ رجسٹری قائم کیا، سب سے پہلے انہوں نے ہی نے بحری جہاز بنائے اور بحری فوج تیار کی۔ سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اپنی حکومت قائم کرنے اور اپنی قوم اور خاندان کے اقتدار کو بنو ہاشم پر فائق کرنے کے ضرور خواہش مند تھے لیکن ساتھ ہی وہ اپنی اس خواہش کو پورا کرنے میں کسی ایسے شخص کو چیرہ دستی کا موقع نہیں دینا چاہتے تھے جو بنوامیہ اور بنو ہاشم یامعاویہ اور علی دونوں کا یکساں دشمن ہو، یا سلطنت اسلامیہ کونقصان پہنچانا چاہتا ہو۔ چنانچہ ایک مرتبہ جب کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان مخالفت کی آگ مشتعل تھی عیسائیوں کی ایک زبردست فوج نے ایران کے شمالی صوبوں پر جو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی حکومت میں شامل تھے حملہ کرنا اور مسلمانوں کی نااتفاقی سے خود فائدہ اٹھانا چاہا۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اس علاقے کو جس پر عیسائیوں کا حملہ ہونے والا تھا بچانے کی کوشش نہیں کر سکتے تھے۔ اگر عیسائیوں کا یہ حملہ ہوتا تو سلطنت اسلامیہ کا ایک وسیع ٹکڑا کٹ کر عیسائی حکومت میں شامل ہو جاتا۔ عیسائی سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی مشکلات سے واقف اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مطمئن تھے۔ کیونکہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی مخالفت اور ایک دوسرے کے خلاف زور آزمائی بھی وہ دیکھ رہے تھے۔ ان کو توقع تھی کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہماری حملہ آوری سے خوش ہوں گے، جو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف کی جائے گی۔ لیکن سیّدنا معاویہ نے اس خبر کے سنتے ہی عیسائی قیصر کی توقع کے خلاف ایک خط قیصر کے نام بھیجا جس میں لکھا تھا کہ ہماری آپس کی لڑائی تم کو دھوکے میں نہ ڈالے، اگر تم نے علی رضی اللہ عنہ کی طرف رخ کیا تو علی رضی اللہ عنہ کے جھنڈے کے نیچے سب سے پہلا سردار جو تمہاری گوشمالی کے لیے آگے بڑھے گا وہ معاویہ رضی اللہ عنہ ہو گا، اس خط کا اثر اس سے بھی زیادہ ہوا، جو ایک زبردست فوج کے بھیجنے سے ہوتا اورعیسائیوں نے اپنا ارادہ فسخ کر دیا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی مخالفتوں کی وہ حیثیت اور حقیقت ہر گز نہ تھی، جو آج کل جہالت کی وجہ سے مسلمانوں میں مشہور ہے، اس کا صحیح اندازہ کرنے کے لیے ہم کو یہ بات فراموش نہیں کر دینی چاہیے کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے بھائی عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے مصاحب تھے اور