کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 654
سعید بن عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے یزید کی ولی عہدی کی بیعت کر لی تھی، جب ان کو معلوم ہوا کہ عبداللہ بن زبیر ، عبداللہ بن عباس ، حسین بن علی رضی اللہ عنہم وغیرہ نے بیعت نہیں کی، تو انہوں نے کہا کہ میرا باپ ان لوگوں کے باپ سے کم نہ تھا، میں نے ناحق یزید کے لیے بیعت کی، پھر انہوں نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میرے باپ نے آپ کے ساتھ کوئی برائی نہیں کی تھی، بتائیے آپ نے مجھ پر کیا احسان کیا؟ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے خراسان کا صوبہ عبیداللہ بن زیاد سے نکال کر سعید بن عثمان رضی اللہ عنہ کو دے دیا اور مہلب بن ابی صفر کو سعید کا کمکی اور سپہ سالار مقرر کیا، زیاد کے بعد انہوں نے مروان بن و سعید بن عاص کو پھر مدینہ و مکہ کی حکومت پر بھیج دیا۔ زیاد بن ابی سفیان کے فوت ہوتے ہی خارجیوں نے پھر سر اٹھایا اور عبیداللہ بن زیاد کو بصرہ کا حاکم مقرر ہوتے ہی اوّل خارجیوں سے معرکہ آراء ہونا پڑا۔ خارجیوں کی جماعتوں نے متواتر خروج شروع کر دیا اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات تک عبیداللہ بن زیاد خارجیوں کی سرکوبی میں مصروف رہا۔ سیدہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی وفات : ۵۸ ھ میں سیدہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فوت ہو کر جنت البقیع میں مدفون ہوئیں ، آپ مروان کی مخالفت کیا کرتی تھیں کیونکہ اس کے اعمال اچھے نہ تھے، مروان نے ایک روز دھوکے سے دعوت کے بہانے بلا کر ایک گڑھے میں جس میں ننگی تلواریں اور خنجر وغیرہ رکھ دیئے تھے آپ کو گرا دیا، آپ بہت ضعیف اور بوڑھی تھیں زخمی ہوئیں اور ان ہی زخموں کے صدمہ سے فوت ہو گئیں ۔ وفات ابوہریرہ رضی اللہ عنہ : ۵۹ھ میں سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی، سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اکثر فرمایا کرتے تھے، الٰہی میں لڑکوں کی حکومت اور ۶۰ھ سے پناہ مانگتا ہوں ، ان کی یہ دعا قبول ہوئی اور وہ ۶۰ھ سے پہلے ہی فوت ہو گئے۔ وفات امیر معاویہ رضی اللہ عنہ : شروع ماہ رجب ۶۰ھ میں سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے، اس بیماری میں جب ان کو یقین ہونے لگا کہ اب آخری وقت قریب آگیا ہے تو انہوں نے یزید کو بلوایا۔ یزید اس وقت دمشق سے باہر شکار میں یا کسی مہم پر گیا ہوا تھا، فوراً قاصد روانہ ہوا اور یزید کو بلا لایا۔ یزید حاضر ہوا تو انہوں نے اس کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا کہ’’اے بیٹے! میری وصیت کو توجہ سے سن اور میرے سوالوں کا جواب دے۔ اب اللہ تعالیٰ کا فرمان یعنی میری موت کا وقت قریب آ چکا ہے، تو بتا کہ میرے بعد مسلمانوں کے ساتھ کیسا سلوک کرنا چاہتا ہے؟‘‘