کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 649
امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو زید کی ولی عہدی کے لیے توجہ دلائی تھی اور خود ان کو پہلے سے اس کا کوئی خیال ہی نہ تھا۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ جس طرح یزید کی ولی عہدی میں محرک تھے، اسی طرح وہ اس کام کے سر انجام دلانے کے مہتمم اور سب سے زیادہ کوشش کرنے والے بھی تھے، سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اہل مدینہ اور اہل حجاز کی مخالفت کا حال مروان بن حکم کے خط سے معلوم کرنے کے بعد کچھ خاموش تھے، اور سوچ رہے تھے کہ اہل مدینہ کو کس طرح رضامند کیا جائے کہ اتنے میں خبر پہنچی کہ کوفہ میں مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی، یہ ۵۱ ہجری کا واقعہ ہے۔ زیاد حاکم عراقین : مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر سن کر انہوں نے زیاد بن ابی سفیان کو کوفہ کی حکومت بھی سپرد کر دی اور زیاد حاکم عراقین کہلائے۔ زیاد بن ابی سفیان کوفہ میں : زیاد بن ابی سفیان کو بصرہ و کوفہ دونوں جگہ کی حکومت سپرد کرنے میں یہ مصلحت بھی تھی کہ جس طرح وہ تمام اہل عراق کو بیعت یزید پر آمادہ کرنے کی خدمت انجام دے سکتے تھے کوئی دوسرا اس کام کو بہ حسن و خوبی پورا نہیں کر سکتا تھا، مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مزاج میں کسی قدر نرمی اور درگزری بھی تھی، لیکن زیاد بن ابی سفیان عراقیوں کے مزاج سے خوب واقف تھے، وہ جانتے تھے کہ جب تک ان کے ساتھ سختی نہ برتی جائے یہ راہ راست پر قائم نہیں رہ سکتے، اسی لیے ان کی حکومت کا زمانہ بہت کامیاب رہا اور وہ سب سے پہلے شخص ہیں جو کوفہ و بصرہ دونوں کے حاکم مقرر ہوئے اور بعد میں تمام ایران و خراسان بھی ترکستان تک ان کے سپرد کر دیا گیا تھا۔ زیاد بن ابی سفیان نے بصرہ میں سمرہ بن جندب کو اپنا نائب مقرر کیا اور خود کوفہ کی طرف دو ہزار آدمی لے کر روانہ ہوئے، کوفہ کی جامع مسجد میں جا کر جب پہلی مرتبہ انہوں نے خطبہ سنانا شروع کیا تو اہل کوفہ نے جو اپنے حاکموں کی تحقیر اور حکومت وقت کی خلاف ورزی کے عادی تھے، ان کے ساتھ بھی تمسخرانہ برتاؤ شروع کیا، یعنی چاروں طرف سے ان کی جانب سنگریزے آنے لگے۔ زیاد نے فوراً خطبہ بند کر کے اپنے ہمراہیوں کو حکم دیا کہ مسجد کا محاصرہ کر کے کسی شخص کو باہر نہ نکلنے دیں ، پھر مسجد کے دروازے پر کرسی بچھا کر بیٹھ گئے اورچار چار شخصوں کو بلا کر قسمیں لینے لگے کہ انہوں نے سنگریزے پھینکے ہیں یانہیں ، کل تیس آدمی ایسے نکلے جنہوں نے سنگریزے پھینکے تھے، باقی کو چھوڑ کر ان