کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 648
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور حسین بن علی رضی اللہ عنہم نے سخت مخالفت کا اظہار کیا، اور کہا کہ یہ انتخاب مسلمانوں کی بہتری کے لیے نہیں بلکہ بربادی کے لیے کیا گیا ہے، کیونکہ اس طرح تو خلافت اسلامیہ قیصر و کسری کی سلطنت سے مشابہ ہو جائے گی، کہ باپ کے بعد بیٹا تخت نشین ہوا کرے، یہ انتخاب منشائے اسلام کے خلاف ہے۔ ایک شبہے کا ازالہ : اس جگہ جملہ معترضہ کے طور پر اس طرف توجہ دلانی ضروری ہے کہ جب مدینہ منورہ میں مروان بن حکم نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے منشاء کا اعلان کیا ہے، تو سیّدنا حسن کے انتقال کو چند ہی مہینے گزرے تھے، لوگوں کو عام طور پر اس بات کا بھی علم تھا کہ سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ سے مصالحت کرتے وقت عبداللہ بن عامر کی کوشش کے موافق امیر معاویہ رضی اللہ عنہ معاہدہ صلح میں اس اقرار کو اپنی طرف سے درج کرانے پر آمادہ تھے کہ ان کے بعد سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے جائیں ، لیکن سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ نے یہ بات صلح نامہ میں درج نہیں کرائی، لوگوں کا خیال تھا کہ اگرچہ سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کی آئندہ خلافت کا کوئی تذکرہ عہدنامہ میں درج نہیں ہوا، مگر عالم اسلام سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کی خلافت پر متفق ہو جائے گا۔ مروان بن حکم نے مدینہ میں جب پہلی مرتبہ امیر معاویہ کے خط کا مضمون سنایا تو اکثر کا خیال اسی طرف گیا کہ سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے سبب سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ وہ کسی کو خلیفہ نامزد کریں ، کیونکہ جب تک سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ زندہ تھے، اس وقت تک وہ سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ ہی کو نامزد شدہ آئندہ خلیفہ سمجھتے تھے، اس تصور میں ایک طرف سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی پاک نیتی و انصاف پسندی مضمر تھی، تو دوسری طرف ان لوگوں کے دلوں میں جو اپنے آپ کو تخت خلافت کا مستحق سمجھتے تھے امید کی جھلک پیدا ہو گئی تھی۔ مروان نے جب دوسری مرتبہ یزید کی نسبت اعلان کیا، تو وہ دونوں باتیں جو پہلے اعلان سے پیدا ہوئی تھیں یک لخت منہدم ہو گئیں اور سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد اس کارروائی کے متعلق قسم قسم کے شبہات پیدا ہونے لگے، بعض لوگوں نے تو یہاں تک مضمون آفرینی کی کہ سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہی نے سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دلوایا تھا، جبکہ یزید کی ولی عہدی کے ابتدائی اعلان سے پیشتر کسی قسم کا وہم و گمان بھی اس طرف منتقل نہیں ہوا تھا کہ سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کی وفات اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی کوشش و خواہش میں کوئی تعلق ہے یا نہیں ۔ اس جگہ قارئین کرام کو اس طرف توجہ دلانی مناسب ہے کہ سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا دامن زہر خورائی امام حسن رضی اللہ عنہ سے قطعاً پاک ہے، اور مغیرہ بن شعبہ نے سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد سیّدنا