کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 647
بن حکم والی مدینہ کو، دوسری طرف زیاد بن ابی سفیان والی بصرہ کو لکھا کہ میں اب بوڑھا ہو گیا ہوں ، مجھ کو خوف ہے کہ میرے بعد مسلمانوں میں خلافت کے لیے فتنہ و فساد برپا نہ ہو، میں چاہتا ہوں کہ اپنی زندگی میں کسی شخص کو نامزد کر دوں کہ وہ میرے بعد خلیفہ ہو، بوڑھے لوگوں میں کوئی ایسا نظر نہیں آتا، نوجوانوں میں میرا بیٹا یزید سب سے بہتر معلوم ہوتا ہے، تم کو چاہیے کہ لوگوں سے احتیاط کے ساتھ اس معاملہ میں مشورہ کرو اور ان کو آئندہ یزید کی خلافت کے لیے بیعت کرنے پر آمادہ کرو۔ والیٔ بصرہ کا اندیشہ : زیاد بن ابی سفیان والی بصرہ کے پاس خط پہنچا، تو انہوں نے بصرہ کے ایک رئیس عبید بن کعب نمیری کو بلا کر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا خط دکھایا اور کہا کہ میرے نزدیک امیر المومنین نے اس معاملہ میں عجلت سے کام لیا ہے اور اچھی طرح غور نہیں فرمایا، کیونکہ یزید ایک لہو و لعب میں مصروف رہنے والا نوجوان ہے، لوگوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ سیر و شکار میں بہت مشغول رہتا ہے، وہ ضرور اس کی بیعت میں پس و پیش کریں گے۔ عبید بن کعب نے کہا کہ آپ کو امیر المومنین کی رائے کے خلاف اظہار رائے کی ضرورت نہیں ، آپ مجھ کو دمشق بھیج دیجیے، میں یزید سے جا کر ملوں گا اور اس کو سمجھاؤں گا کہ تم اپنی حالت میں اصلاح پیدا کرو تاکہ تمہاری بیعت میں کوئی دقت اور رکاوٹ پیدا نہ ہو، یقین ہے کہ یزید ضرور اس نصیحت کو مان لے گا، جب اس کی حالت میں خوش گوار تبدیلی پیدا ہو گی، تو پھر لوگوں کو بھی بیعت میں کوئی تامل نہ ہو گا اور امیر المومنین کا مقصد پورا ہو جائے گا۔ زیاد نے اس رائے کو پسند کر کے فوراً عبید کو دمشق کی جانب روانہ کر دیا، عبید نے یزید کو تمام نشیب و فراز سمجھائے اور یزید نے اپنی حالت میں نمایاں تبدیلی کر کے لوگوں کی زبانوں کو بند کر دیا۔ اہل مدینہ کا ردّ عمل : مدینہ منورہ میں جب مروان کے پاس خط پہنچا، تو اس نے شرفائے مدینہ کو جمع کر کے اوّل صرف اس قدر سنایا کہ امیر المومنین کا ارادہ ہے کہ وہ اپنی زندگی میں مسلمانوں کو فتنہ و فساد سے محفوظ رکھنے کے لیے کسی شخص کو اپنے بعد خلافت کے لیے نامزد فرما دیں ، یہ سن کر سب نے کہا کہ یہ رائے بہت پسندیدہ ہے، ہم سب اس کے موید ہیں ، چند روز کے بعد مروان بن حکم نے پھر لوگوں کو جمع کیا اور سنایا، کہ دمشق سے امیر المومنین کا دوسرا خط آیا ہے، انہوں نے لکھا ہے کہ ہم نے مسلمانوں کی بہتری کو مد نظر رکھتے ہوئے یزید کو ولی عہدی کے لیے منتخب کیا ہے، یہ سن کر عبدالرحمان بن ابی بکر رضی اللہ عنہ ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ،