کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 646
حاکم کوفہ کو لکھا کہ تم میرا یہ خط پڑھتے ہی اپنے آپ کو معزول سمجھو، مگر جب یہ خط مغیرہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا تو انہوں نے اس کی تعمیل میں دیر کی، جب وہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے، تو انہوں نے تعمیل حکم میں دیر کرنے کی وجہ دریافت کی، مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دیر کی وجہ یہ تھی کہ میں ایک خاص کام کی تیاری میں مصروف تھا۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ وہ کام کیا تھا؟ مغیرہ نے کہا کہ میں لوگوں سے تمہارے بیٹے یزید کی آئندہ خلافت کے لیے بیعت لے رہا تھا۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ یہ سن کر خوش ہو گئے اور انہوں نے مغیرہ کو پھر بحال کر کے کوفہ کی جانب روانہ کر دیا، جب دمشق سے کوفہ میں واپس آئے تو کوفہ والوں نے پوچھا کہ کہیے کیا گزری؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں معاویہ رضی اللہ عنہ کو ایک ایسی دلدل میں پھنسا آیا ہوں کہ وہ اس سے قیامت تک نہیں نکل سکتا۔ بہرحال اس میں شک نہیں کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو مغیرہ بن شعبہ ہی نے ایک ایسے کام پر آمادہ کیا، جس سے آئندہ مسلمانوں میں باپ کے بعد بیٹا بادشاہ ہونے لگا اور مشورہ و انتخاب کا دستور جاتا رہا، یزید امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا بیٹا تھا، باپ کو بیٹے کے ساتھ محبت ہونا اور باپ کا بیٹے کی حکومت و عزت بڑھانے کے لیے کوشش کرنا ایک فطری تقاضا ہے، اس لیے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کچھ نہ کچھ معذور بھی سمجھے جا سکتے ہیں ، لیکن مغیرہ بن شعبہ کی طرف سے کوئی معذرت پیش نہیں ہو سکتی۔ اہل کوفہ کی تائید : مغیرہ نے کوفہ میں آکر وہاں کے شرفاء اور روساء کو بلا کر اس بات پر آمادہ کیا کہ یزید کی ولی عہدی پر رضا مند ہو جائیں ، جب کوفہ کے بااثر لوگ اس بات پر رضا مند ہو گئے، اور انہوں نے اس بات کو تسلیم کر لیا کہ آئندہ مسلمانوں کو فتنہ و فساد اور خوں ریزی سے اسی طرح نجات مل سکتی ہے کہ امیر المومنین اپنے بیٹے کو اپنا ولی عہد نامزد فرما دیں ، تو مغیرہ نے اپنے بیٹے موسیٰ کے ہمراہ اکابر کوفہ کا ایک وفد امیر معاویہ کے پاس روانہ کیا۔ ان لوگوں نے دمشق میں حاضر ہو کر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں عرض کیا کہ ہم اس رائے کو پسند کرتے ہیں کہ یزید کی ولی عہدی کے لیے بیعت لے لی جائے، اس وفد کے آنے سے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ارادے اور خواہش میں جو مغیرہ پیدا کر گئے تھے، اور بھی قوت پیدا ہو گئی۔ انہوں نے وفد مذکور کو عزت کے ساتھ رخصت کیا اور کہا کہ جب وقت آئے گا تم لوگوں سے بیعت لے لی جائے گی۔ امیر معاویہ بہت دور اندیش اور احتیاط کو کام میں لانے والے شخص تھے، وہ یہ معلوم کرنا چاہتے تھے کہ عالم اسلام کی کثرت آراء ان کی خواہش کے موافق ہے یا نہیں ، اب انہوں نے ایک طرف مروان