کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 645
اور بعد میں دس ہزار کا لشکر ان کے پاس بھیج کر حکم دیا کہ مغرب کی جانب بر اعظم افریقہ کو فتح کرتے ہوئے چلے جائیں ، بربری لوگوں کی اب تک یہ حالت رہی تھی کہ جب کبھی اسلامی لشکر ان کے علاقے میں پہنچتا، وہ مسلمانوں کے فرماں بردار بن جاتے، جب مسلمانوں کو غافل اور دوسری طرف مصروف دیکھتے، باغی ہو کر اپنی خود مختاری کا اعلان کر دیتے، عقبہ بن نافع نے مصروبرقہ سے گزر کر مغرب الادنیٰ یعنی تیونس و طرابلس پر حملہ کیا، اور اس تمام علاقے کو فتح کرنے کے بعد مغرب الاوسط یعنی تلمسان والجزائر (الجیریا) کی طرف بڑھے۔ سندھ پر حملہ اور فتوحات : اسی سال مکران و بلوچستان کے عامل عبداللہ بن سوار نے سندھیوں کی تادیب کے لیے سندھ پر حملہ کیا اور سندھیوں نے جو پہلے سے جنگ کی تیاری کیے ہوئے تھے مقام کیقان میں جم کر مقابلہ کیا، عبداللہ بن سوار میدان جنگ میں شہید ہوئے، ان کے بعد مہلب بن ابی صفرہ نے سندھ پر انتقاماً چڑھائی کی اور سندھ کا ایک بڑا حصہ فتح کیا۔ یزید کی ولی عہدی : اسی سال یعنی ۵۰ ہجری میں مغیرہ بن شعبہ کوفے سے دمشق آگئے اور انہوں نے سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں نے سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ مدینہ میں دیکھا ہے اور تمام نظارے میری آنکھوں میں گھوم رہے ہیں کہ خلافت کے متعلق مسلمانوں میں کیسی کیسی ہنگامہ آرائیاں ہوئی ہیں ، پس میرے نزدیک مناسب یہ ہے کہ آپ اپنے بیٹے یزید کو اپنے بعد خلیفہ نامزد فرما دیں ، اسی میں مسلمانوں کی بہتری اور رفاہیت ہے۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو اب تک اس کا خیال بھی نہ گزرا تھا کہ اپنے بیٹے کو خلیفہ بنانے کی تمنا کریں ، مغیرہ بن شعبہ سے یہ الفاظ سن کر پہلی مرتبہ ان کی توجہ اس طرف مائل ہوئی، انہوں نے مغیرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ لوگ میرے بعد میرے بیٹے کی خلافت کے لیے بیعت کر لیں ؟ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ بات بڑی آسانی سے ممکن ہے، کوفہ والوں کو میں آمادہ کر لوں گا، بصرہ والوں کو زیاد بن ابی سفیان مجبور کر دیں گے، مکہ و مدینہ میں مروان بن حکم اور سعید بن عاص لوگوں کو ہموار کر سکیں گے، ملک شام میں کسی قسم کی مخالفت کا امکان ہی نہیں ، یہ سن کر امیر معاویہ نے مغیرہ کو کوفہ کی جانب واپس بھیجا کہ وہاں جا کر اس کام کو انجام دو۔ اسی واقعہ کو ایک دوسری روایت میں اس طرح لکھا ہے، کہ سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ