کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 644
قسطنطنیہ پر حملہ : ۴۸ ہجری میں سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے قیصر کی طاقتوں کا اندازہ کرنے کے بعد مناسب سمجھا کہ اب قیصر کے دارالسلطنت قسطنطنیہ پر بحری حملہ کر کے قیصری رعب کو مٹا دیا جائے اور آئندہ کے لیے عیسائیوں کے حوصلوں کو ایسا پست کیا جائے کہ وہ اسلامی حدود کی طرف نظر بھر کر نہ دیکھ سکیں ، انہوں نے قسطنطنیہ پر فوج کشی کرنے کا مصمم ارادہ فرما کر مکہ و مدینہ میں بھی اعلان کرا دیا کہ قسطنطنیہ پر مسلمانوں کا حملہ ہونے والا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث مشہور تھی اور سب کو معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ’’پہلا لشکر میری امت کا جو قیصر کے شہر پر حملہ آور ہو گا وہ مغفرت یافتہ ہے۔‘‘ لہٰذا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے سیّدنا عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن زبیر، عبداللہ بن عباس حسین بن علی، ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہم وغیرہ وعدہ مغفرت کے شوق میں آ آ کر شریک لشکر ہوئے، ایک عظیم الشان لشکر مرتب ہو گیا تو سفیان بن عوف کی سپہ سالاری میں قسطنطنیہ کی جانب روانہ کیا، سفیان بن عوف کی ماتحتی میں اپنے بیٹے یزید کو بھی جو صائفہ فوج کا افسر تھا، ایک حصہ فوج کا سپہ سالار بنا کر روانہ کیا۔ یہ لشکر بحری راستے سے روانہ ہوا اور ایک حصہ بری راستے سے بھی قسطنطنیہ کی جانب روانہ کیا گیا، مسلمانوں نے قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا، چونکہ فصیل شہر مضبوط اور شہر کا محل وقوع قدرتی طور پر بے حد مضبوط تھا، لہٰذا یہ محاصرہ اور مسلمانوں کا حملہ کامیاب نہ ہو سکا، بعض بڑے بڑے جاں باز، شیر مرد اسلامی لشکر کے شہید ہوئے۔ سیّدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے اثنائے محاصرہ ہی میں وفات پائی اور فصیل شہر کے نیچے دفن کیے گئے۔ سردی کی شدت اور قدرتی موانع کے سبب مسلمان قسطنطنیہ کو فتح کیے بغیر واپس چلے آئے، بظاہر یہ حملہ ناکام ثابت ہوا، کیونکہ قسطنطنیہ پر مسلمانوں کا قبضہ نہ ہو سکا، لیکن نتائج کے اعتبار سے مسلمانوں کو بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی۔ یعنی قیصر اور قیصری لشکر نے مسلمانوں کے واپس چلے جانے کو بہت ہی غنیمت سمجھا اور اس کے بعد قیصر کی طرف سے کسی حملہ آوری کا خطرہ بالکل دور ہو گیا اور وہ تمام علاقے جو اب تک مسلمانوں اور عیسائیوں کے متنازعہ فیہ چلے آتے تھے، مستقل طور پر مسلمانوں کے قبضہ و تصرف میں آگئے۔ افریقہ پر حملہ اور فتوحات : ۵۰ ہجری میں سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے عقبہ بن نافع کو مصر و برقہ و سوڈان کا سپہ سالار بنا کر بھیجا