کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 642
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ زیاد کو ابی سفیان کا بیٹا یقین کرتے تھے کیونکہ ان کے سامنے ابی سفیان نے خود ایک موقع پر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی مجلس میں تسلیم کیا تھا کہ زیاد میرا بیٹا ہے، اسی لیے انہوں نے زیاد کو فارس کا حاکم مقرر کیا تھا، اب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے زیاد کی عزت اور مرتبہ بڑھا کر زیاد کو بصرہ کا گورنر مقرر فرمایا اور اہل بصرہ کے درست کرنے اور درست رکھنے کی فرمائش کی۔ زیاد نے بصرہ میں پہنچ کر اہل بصرہ کو جامع مسجد میں مخاطب کر کے ایک نہایت زبردست تقریر کی، اہل بصرہ اس زمانہ میں زیادہ ناہموار ہو گئے تھے اور چوریوں ، ڈکیتیوں اور بغاوتوں کا بہت زور تھا، زیاد نے بصرہ میں جاتے ہی مارشل لا نافذ کر دیا اور حکم دیا کہ جو شخص رات کو اپنے گھر سے باہر راستے یا میدان میں دیکھا جائے گا وہ فوراً بلا سماعت عذر قتل کر دیا جائے، چنانچہ اس حکم کی بڑی سختی سے تعمیل ہوئی اور چند روز کے بعد اہل بصرہ کے تمام تکلے کی طرح بل نکل گئے۔ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بصرہ میں زیاد کو اور کوفہ میں مغیرہ رضی اللہ عنہ کو مقرر فرما کر عراق و فارس کی طرف سے بہت مطمئن ہو گئے تھے، کیونکہ ایران کے تمام صوبے کوفے اور بصرے کے ماتحت تھے، زیاد کی حکومت براہ راست امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فارس، جزیرہ اور سجستان تک وسیع کر دی تھی اور یہ تمام علاقے گورنر بصرہ کی حکومت میں شامل کر کے انہوں نے مشرقی فتنوں کا سد باب کر دیا تھا۔ خوارج کے فتنے آئے دن عراق و فارس میں برپا ہوتے رہتے تھے، لیکن زیاد و مغیرہ دونوں نے ان فتنوں کو بڑی قابلیت اور ہمت کے ساتھ فرو کیا اور کوئی ایسی نازک حالت پیدا نہ ہونے دی جس سے امیر معاویہ کی پریشانیوں میں اضافہ ہو۔ زیاد نے اپنے متعلقہ علاقوں میں صرف سختی ہی سے کام نہیں لیا بلکہ جہاں کہیں نرمی اور محبت کی ضرورت ہوتی تھی وہاں نرمی اور رعایت سے بھی کام لیتے تھے، ایک مرتبہ ان کو معلوم ہوا کہ ابو الخیر جو ایک بہادر اور عقلمند شخص ہے خوارج کا ہم خیال ہو گیا ہے، انہوں نے فوراً ابوالخیر کو بلایا اور جند سابور کا عامل مقرر کر کے بھیج دیا اور اس طرح پیش آنے والے خطرہ کا نہایت عمدگی کے ساتھ سد باب ہو گیا۔ عمرو بن العاص کی وفات : ۴۳ ہجری میں مصر کے حاکم سیّدنا عمرو بن العاص فوت ہوئے، ان کی جگہ سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کے بیٹے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کو مصر کا حاکم مقرر کیا، اسی سال کوفہ میں خوارج نے یہ دیکھ کر کہ مغیرہ بن شعبہ زیاد بن ابی سفیان کی طرح زیادہ سختی نہیں کرتے اور چشم پوشی سے بہت کام لیتے ہیں ، بغاوت کے لیے ایک سازش شروع کی، مغیرہ بن شعبہ کی جگہ اگر کوفہ میں زیاد بن ابی سفیان ہوتے، تو خوارج کو